ذوقِ نظر
خودی بلند تھی اس خوں گرفتہ چینی کی کہا غریب نے جلّاد سے دمِ تعزیر
معانی: خوں گرفتہ: قتل کے لائق ۔ دم تعزیر: سزا دینے کے وقت ۔
مطلب: اقبال نے اس نظم میں ایک ایسے چینی کا واقعہ بیان کیا ہے جو کسی جرم کی پاداش میں قتل کیا جانے والا تھا ۔ اقبال کہتے ہیں کہ جب اس غریب چینی کو جلاد کے سامنے سزا دینے اور قتل کرنے کے لیے لایا گیا ۔
ٹھہر ٹھہر کہ بہت دل کشا ہے یہ منظر ذرا میں دیکھ تو لوں تابناکیِ شمشیر
معانی: دل کشا: دل کو کھول دینے والا ۔ تابناکی شمشیر: تلوار کی چمک دمک ۔
مطلب: تو وہ جلاد سے کہنے لگا کہ ذر ا ٹھہرجا ۔ مجھے یہ قتل ہونے کا منظر بڑا دل کو کشادہ کرنے والا یا دل پسند معلوم ہوتا ہے ۔ قتل کرنے سے پہلے ذرا مجھے وہ تلوار دکھا جس سے تو مجھے قتل کرے گا تا کہ میں اس کی چمک دیکھ لوں اور پھر مجھے بے شک قتل کر دینا ۔ موت کے دہانے پر کھڑے ہوئے اس چینی کی صبر آمیز اور دلچسپ باتیں بتا رہی ہیں کہ وہ بہت حوصلے والا تھا ۔ موت کا اس کو کوئی خوف نہیں تھا ۔ علامہ کہتے ہیں کہ اس کا سبب میری نظر میں یہ ہے کہ اس چینی کا جذبہ خودی بہت بلند تھا اور وہ نظر کی لذت سے آشنا تھا ۔