نسیم و شبنم
نسیم
انجم کی فضا تک نہ ہوئی میری رسائی کرتی رہی میں پیرہنِ لالہ و گل چاک
معانی: نسیم: صبح کے وقت چلنے والی ٹھنڈی اور خوشگوار ہوا ۔ انجم: ستارے ۔ رسائی: پہنچ ۔ پیرہن: لباس ۔ چاک کرنا: پھاڑنا ۔ لالہ و گل: لالے اور گلاب کا پھول ۔
مطلب: نسیم شبنم (اوس) سے کہتی ہے کہ تمہیں تو آسمان کی بلندی نصیب ہے کیونکہ تو بلندی سے نیچے آتی ہے لیکن تاروں کی فضا یعنی آسمان تک میری پہنچ نہ ہو سکی ۔ میں تو ساری عمر زمین کے باغات میں گلاب اور لالہ کے پھولوں کے لباس چاک کرتی رہی یعنی ان کو کھلاتی رہی ۔
مجبور ہوئی جاتی ہوں میں ترکِ وطن پر بے ذوق ہیں بلبل کی نواہائے طرب ناک
معانی: ترک وطن: گھر یا وطن چھوڑنا ۔ بے ذوق: بے لذت ۔ نواہائے طرب ناک: خوشیوں بھری آوازیں یا نغمے ۔
مطلب: اب میں باغ کو چھوڑ کر اپنے گھر سے بے گھر ہونے پر مجبور ہوں کیونکہ باغ میں بلبل جو خوشیوں بھرے نغمے الاپ رہی ہے ان میں میرے لیے کوئی لذت نہیں ہے ۔ بلبل کے نغمے طربناک اس لیے ہیں کہ اس کے محبوب پھول اس کے سامنے کھلے ہوئے ہیں ۔ ورنہ عام طور پر بلبل کے نغموں کو غم ناک کہا جاتا ہے ۔
دونوں سے کیا ہے تجھے تقدیر نے محرم خاکِ چمن اچھی کہ سراپردہَ افلاک
معانی: تقدیر: قسمت ۔ محرم: واقف ۔ خاک چمن: باغ کی مٹی ۔ سراپردہ: گھر کا اندرون ۔ افلاک: فلک کی جمع، آسمان ۔
مطلب: اے شبنم! تجھے قسمت نے دونوں کا واقف کار بنا دیا ہے ۔ آسمان کا بھی اور زمین پر باغ کا بھی کیونکہ تو اوپر سے نیچے زمین پر آتی ہے ۔ اب تو مجھے یہ بتا کہ باغ کی مٹی اچھی ہے یعنی باغ میں رہنا اچھا ہے یا آسمان کے گھر کا اندرون اچھا ہے ۔ شبنم نے جو جواب دیا وہ اگلے شعر میں ہے ۔
شبنم
کھنچیں نہ اگر تجھ کو چمن کے خس و خاشاک گلشن بھی ہے اک سرِ سراپردہَ افلاک
معانی: شبنم: اوس: (پانی کے وہ قطرے جو صبح کے وقت فضا میں سے گر کر سبزہ اور پھولوں پر پڑے ہوئے ہوتے ہیں ) ۔ چمن: باغ ۔ خس و خاشاک: گھاس پھوس اور تنکے ۔ گلشن: باغ ۔ سر: بھید ۔
مطلب: اوس جواب دیتی ہے کہ اے نسیم اگر تو پھولوں کی صحبت ہی میں رہے اور باغ میں جو گھاس پھوس اور تنکے یا کوڑا کرکٹ ہے اس کی طرف نظر نہ کرے تو باغ بھی بے شک آسمانوں کے اندرون خانہ کی طرح ہی کا ایک اندرون خانہ ہے ۔ مراد یہ ہے کہ زمین ہو یا آسمان آدمی اگر اچھائی، بھلائی اور نیکی کی طرف رجوع رکھے اور برائی اور خرابی سے بچے تو وہ جہاں بھی ہو جس ماحول میں بھی ہو وہ صحیح ہے ۔