Please wait..

جنگِ یرموک کا ایک واقعہ

 
صف بستہ تھے عرب کے جوانانِ تیغ بند
تھی منتظر حنا کی عروسِ زمینِ شام

معانی: جنگ یرموک: یرموک دمشق کے قریب ایک میدان کا نام ہے جس میں 15 ھ میں مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان جنگ ہوئی ۔ یہ وہ میدان ہے جہاں حضرت ابوعبیدہبن جراح کی سپہ سالاری میں صرف بیس ہزار مسلمان سپاہیوں کے لشکر نے روم کے ان عساکر کو شکست فاش دی جن کی تعداد دو لاکھ بتائی جاتی ہے ۔ حضرت ابو عبیدہبن جراح نے اس معرکے کے بعد فاتح شام کی حیثیت سے شہرت پائی ۔ اس جنگ کے آغاز میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جس کو اقبال نے ان اشعار میں نظم کیا ہے ۔ صف بستہ: قطار باندھے ہوئے ۔ جوانانِ تیغ بند: تلواروں سے مسلح فوجی ۔ عروس: دلہن ۔ ز میں ِ شام: ملک شام کی سرزمین ۔
مطلب: میدان جنگ میں رومی افواج کے مقابلے پر عرب افواج کے تیغ و تلوار سے مسلح دستے صف آرا تھے اور شام کی سرزمین پر ہر دو افواج کے سرفروشوں کا خون بہنے والا تھا ۔

 
اک نوجوان صورتِ سیمابِ مضطرب
آ کر ہوا امیرِ عساکر سے ہم کلام

معانی: صورتِ سیماب مضطرب: پارے کی طرح بے قرار ۔ امیر: سردار، سالار ۔ عساکر: جمع عسکر، فوجیں ۔ ہم کلام: کسی دوسرے کے ساتھ بات کرنے والا ۔
مطلب: اس لمحے مسلمان افواج سے ایک نوجوان بڑی تیزی سے اپنی صف سے برآمد ہوا او ر امیر لشکر حضرت ابوعبیدہسے دست بستہ درخواست کی ۔

 
اے ابو عبیدہ! رخصتِ پیکار دے مجھے
لبریز ہو گیا مرے صبر و سکوں کا جام

معانی: ابو عبیدہ : اسلامی فوج کے سپہ سالار، عامر نام، ابوعبیدہ کنیت ۔ آپ صحابیِ رسول تھے ۔ رخصتِ پیکار: لڑنے کی اجازت ۔ لبریز ہونا: بھر جانا ۔ جام: پیالہ ۔
مطلب: کہ اے ابو عبیدہ میرا صبر و سکون دشمنوں سے نبرد آزمائی کے لیے رخصت ہو چکا ہے ۔ لہذا مجھے سب سے پہلے جنگ کی اجازت دیجیے ۔

 
بیتاب ہو رہا ہوں فراقِ رسول میں
اک دم کی زندگی بھی محبت میں ہے حرام

معانی: فراق: دوری ۔ دم: پل، گھڑی ۔ حرام: مراد بے مزہ ۔
مطلب: اس لیے کہ میں تو آنحضرت کی جدائی میں بیتاب ہو رہا ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ عشق رسول میں ایک لمحے کی زندگی بھی حرام ہے ۔

 
جاتا ہوں میں حضورِ رسالت پناہ میں
لے جاؤں گا خوشی سے اگر ہو کوئی پیام

معانی: حضورِ رسالت پناہ میں : حضور اکرم کی خدمت اقدس میں ۔
مطلب: بندہ پرور! میں تو بلا تاخیر آنحضرتکی بارگاہ میں حاضر ہونے کا خواہاں ہوں ۔ ہاں اگر آپ ان کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں تو میں بخوشی حضورتک پہنچا دوں گا ۔

 
یہ ذوق و شوق دیکھ کے پرنم ہوئی وہ آنکھ
جس کی نگاہ تھی صفتِ تیغِ بے نیام

معانی: ذوق و شوق: جذبہ جہاد ۔ پرنم ہونا: آنسو آنا ۔ تیغ بے نیام: ننگی تلوار، کاٹ ڈالنے والی تلوار ۔
مطلب: لشکر اسلام کے امیر ابو عبیدہ ایک لمحے تک خاموش رہے اور اس نوجوان میں راہ حق میں شہادت کا جوش و خروش دیکھ کر شدت جذبات سے ان کی آنکھیں نم ہو گئیں ۔ ہر چند کہ ان نگاہوں میں تلوار کی سی کاٹ تھی پھر بھی آنسو بہنے لگے ۔

 
بولا امیرِ فوج کہ وہ نوجوان ہے تو
پِیروں پہ تیرے عشق کا واجب ہے احترام

معانی: پیروں : جمع پیر، بوڑھے، بڑی عمر کے بزرگ ۔ عشق: حضوراکرم سے محبت اور جہاد کا جذبہ ۔
مطلب: وہ نوجوان سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ تیری شہادت کی آرزو رب ذوالجلال پوری کرے تاہم یہ ثابت ہو گی کہ حضورسے تیری محبت کا مقام بہت بلند ہے ۔

 
پوری کرے خدائے محمد تری مراد
کتنا بلند تیری محبت کا ہے مقام

معانی: خدائے محمد: یعنی محمد کا خدا ۔ مراد: آرزو، خواہش ۔
مطلب: حضرت محمدکے خدا تیری خواہش پوری کرے ۔ تیری محبت کا مقام بہت اعلیٰ و بلند ہے ۔

 
پہنچے جو بارگاہِ رسولِ امین میں  تو
کرنا یہ عرض مری طرف سے پس از سلام

معانی: بارگاہ: دربار ۔ رسولِ امین: حضور اکرم جنھیں صادق اور ا میں کہا جاتا ہے ۔ پس از سلام: سلام کے بعد ۔
مطلب: اے نوجوان! جب تو اپنی مراد پالے اور بارگاہ رسالتمیں پیش ہو تو اس غلام کی جانب سے بعد از سلام دست بستہ گزارش کرنا ۔

 
ہم پر کرم کیا ہے خدائے غیور نے
پورے ہوئے جو وعدے کیے حضور نے

معانی: غیور: غیرت مند ۔
مطلب: کہ ہم پر رب ذوالجلال نے اپنی رحمتوں کی بارش کر دی ہے اور حضورنے امت مسلمہ سے جو وعدے کیے تھے وہ ایک ایک کر کے پورے ہو رہے ہیں ۔