Please wait..

حقیقتِ حسن

 
خدا سے حُسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا

معانی: لازوال: جسے فنا نہ ہو ۔
مطلب: اقبال نے اس نظم میں حسن کی حقیقت اور اس کے اسرار پر سے پردہ اٹھایا ہے ۔ اس حقیقت سے آگہی بقول ان کے ہر زندہ شے کے لیے ایک المیے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ فرماتے ہیں حسن نے ایک روز خدائے ذوالجلال سے استفسار کیا کہ ہر شے پر قدرت رکھنے کے باوجود تو نے مجھے لافانی کیوں نہیں بنایا ۔

 
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شبِ درازِ عدم کا فسانہ ہے دنیا

معانی: تصویر خانہ: وہ گھر جس میں تصویریں ہوں ، مختلف صورتوں کا مرقع ۔ شبِ درازِ عدم: نیستی کی لمبی رات ۔
مطلب: تو خدا نے جواب دیا کہ یہ دنیا ہی میں نے ناپائیدار بنائی ہے یہاں وہی شے خوبصورت اور حسین ہو گی جس کی زندگی مختصر ہو ۔

 
ہوئی ہے رنگِ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسین ہے، حقیقت زوال ہے جس کی

معانی: رنگِ تغیر: بدلتے رہنے کا انداز ۔ نمود: ظاہر ہونا ۔ حسین: خوبصورت ۔ حقیقت: اصلیت ۔ زوال: فنا، اتار ۔
مطلب: زندگی تو تغیر اور تبدیلیوں کا نام ہے سو ہر زوال پذیر شے حسن سے عبارت ہے ۔

 
کہیں قریب تھا، یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی ، اخترِ سحر نے سنی

معانی: قمر: چاند ۔ فلک: آسمان ۔ عام ہونا: مراد پھیل جانا ۔ اختر سحر: صبح کا تارا ۔
مطلب: جس لمحے حسن اور خدا کے مابین یہ مکالمہ ہو رہا تھا تو چاند بھی کہیں قریب سے سب کچھ سن رہا تھا ۔ چنانچہ اس نے فوری طور پر یہ راز ہائے درون پردہ جو اس پر آشکار ہوئے تھے ستاروں تک پہنچائے ۔ جس کے سبب پورے آسمان پر یہ مکالمہ عام ہو گیا ۔

 
سحر نے تارے سے سُن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی ز میں کے محرم کو

معانی: شبنم: اوس ۔ محرم: واقف، رازدان ۔ آنسو بھر آنا: آنسو نکل آنا ۔
مطلب: صبح کے ستارے نے سحر کو، اور سحر نے ساری بات شبنم کو بتائی ۔ یوں جو آسمان کا راز تھا وہ زمین کے باسیوں پر بھی منکشف ہو گیا ۔

 
بھر آئے پھول کے آنسو پیامِ شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے

معانی: آنسو بھر آنا: آنسو نکل آنا ۔ دل خون ہونا: سخت دکھ بھرا ہونا ۔
مطلب: چنانچہ جس لمحے شبنم نے پھولوں کو حقیقت حسن سے آگاہ کیا تو وہ آبدیدہ ہو گئے اور کلی کا ننھا سا دل بھی اس کو سن کر پارہ پارہ ہو گیا ۔

 
چمن سے روتا ہوا موسمِ بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا ، سوگوار گیا

معانی: شباب: جوانی ۔ سیر کو آنا: مراد تھوڑی دیر کے لیے کہیں آنا ۔ سوگوار: غم کا مارا ہوا ۔
مطلب: یہی نہیں بلکہ اس کو سن کو موسم بہار بھی روتا ہوا چمن سے رخصت ہو گیا اور شباب بھی غم زدگی کے عالم میں منزل فنا کی جانب گامزن ہو گیا ۔