شب معراج
اختر شام کی آتی ہے فلک سے آواز سجدہ کرتی ہے سحر جس کو وہ ہے آج کی رات
معانی: شبِ معراج: 26 اور 27 ویں رجب کی درمیانی رات جس میں حضور اکرم حضرت جبرئیل کی معیت میں بُراق پر سوار ہو کر آسمانوں پر تشریف لے گئے ۔ اخترِ شام: شام، رات کا ستارہ ۔ سحر کا رات کو سجدہ کرنا: مراد وہ رات اتنی منور تھی کی صبح کی روشنی اس کے سامنے ہیچ تھی ۔
مطلب: آسمان کی وسعتوں سے ستارہَ شام کی آواز آ رہی ہے کہ شب معراج ایسی عظمتوں والی رات ہے جس کو سحر بھی سجدہ کرتی ہے یعنی اس کا احترام کرتی ہے ۔
رہِ یک گام ہے ہمت کے لیے عرشِ بریں کہہ رہی ہے یہ مسلمان سے معراج کی رات
معانی: رہِ یک گام: ایک قدم کا راستہ، بہت تھوڑا فاصلہ ۔ عرشِ بریں : خدا تعالیٰ کا عرش، تخت ۔
مطلب: یہ شب معراج مسلمانوں کو سبق دے رہی ہے کہ ہمت ہو تو عرش بریں کا فاصلہ صرف ایک قدم کی راہ ہے ۔