(60)
کمالِ جوشِ جنوں میں رہا میں گرمِ طواف خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف
معانی: کما ل جوش ِ جنون: جنون کا جوش بہت زیادہ ہونا ۔ گرمِ طواف: طواف میں مصروف ۔ حرم کا غلاف: اس جوش میں غلاف اتفاقا بچ گیا ۔
مطلب: علامہ فرماتے ہیں کہ جب میں کعبے کے گرد طواف میں مصروف تھا تو عشق میں وہ کیفیت پیدا ہوئی جسے دیوانگی کی انتہائی شکل سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس کیفیت میں حرم کا غلاف صحیح و سلامت رہ گیا تو اس میں شکر خداوندی ادا کرنا چاہیے ورنہ عالم دیوانگی میں کیا کچھ نہیں ہو سکتا ۔
یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر میرے خلاف
معانی: فقیہان شہر: شہر کے علماء ۔
مطلب: اقبال نے اہل ایمان کو بڑے طنزیہ انداز میں یوں مبارک باد سے نوازا ہے کہ شہر کے سارے قاضی و ملا اپنی فطرت کے خلاف کسی بات پر متفق تو ہوئے اور اس اتفاق رائے کی تحریک میرے فکر و نظر سے اختلاف کی بنیاد ہے ۔ مراد یہ ہے کہ یہ طبقہ تو خدا اور رسول ﷺ کو بھی اختلافی مسئلہ بنائے بیٹھے ہیں ۔ کم از کم میری ذات کی حد تک ایک معاملے میں اس نوعیت کی ذہنی ہم آہنگی معجزے سے کم نہیں ۔
تڑپ رہا ہے فلاطوں میانِ غیب و حضور ازل سے اہلِ خرد کا مقام ہے اعراف
معانی: اعراف: جنت اور دوزخ کے درمیان کا مقام ۔
مطلب: ابتدائے آفرینش سے اہل خرد کا مقام جنت اور دوزخ کے مابین اعراف ہی رہا ہے ۔ اس کی ایک مثال یونان کے مشہور فلسفی افلاطون کی ہے جو ایک روایت کے مطابق بقول اقبال اعراف میں تڑپ رہا ہے ۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ تجلی ذات خداوندی سے آسودہ ہوا یا نہیں ۔ ابھی تک یہ معاملہ ایک سوالیہ نشان کی مانند ہے ۔
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب گرہ کشا ہے نہ رازی، نہ صاحب کشاف
معانی: رازی: ایک فلسفی و مفسر ۔ صاحب کشاف: مشہور مفسر قرآن ابوالقاسم زمخشری ۔
مطلب: اے مرد مومن جب تک تیرا ضمیر صحیفہ آسمانی کے عرفان سے آشنا نہیں ہوتا اور تو خود اس کے بین کشاف بھی تجھ پر عقدہ نہیں کھول سکتے کہ قرآن کی تفہیم محض تفاسیروں کی مدد سے ممکن نہیں ۔ اس کے لیے تو قلب و روح کو اس کا جزو بنانا ناگزیر ہوتا ہے ۔
سرود و سوز میں ناپائیدار ہے، ورنہ مئے فرنگ کا تہ جُرعہ بھی نہیں ناصاف
معانی: مئے فرنگ کا تہ جرعہ: فرنگی شراب کا نچلا قطرہ ۔
مطلب: مغرب کے علوم کی افادیت مسلم لیکن بدقسمتی سے ان میں پائیداری کا فقدان ہوتا ہے ۔