Please wait..

شفاخانہَ حجاز

 
اک پیشوائے قوم نے اقبال سے کہا
کھلنے کو جدّہ میں ہے شفاخانہَ حجاز

معانی:: شفاخانہَ حجاز: جدہ میں ایک ہسپتال کھلنے پر یہ نظم کہی گئی ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ ایک روز مجھ کو ایک قومی رہنما نے بتایا کہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہسپتال کا قیام عمل میں آ رہا ہے

 
ہوتا ہے تیری خاک کا ہر ذرّہ بے قرار
سنتا ہے تو کسی سے جو افسانہَ حجاز

معانی:: افسانہَ حجاز: حجاز، اسلام کی بات ۔
مطلب : جب تو کسی شخص سے حجاز کا ذکر سنتا ہے تو تیرے جسم کا ہر ذرہ بے قرار ہو نے لگتا ہے ۔

 
دستِ جنوں کو اپنے بڑھا جیب کی طرف
مشہور تو جہاں میں ہے دیوانہَ حجاز

معانی:: دستِ جنوں : عشق یا دیوانگی کا ہاتھ ۔ جیب: گریبان ۔
مطلب: اب میں اس سرزمین میں ہسپتال کے قیام کی تجھے جو نوید دے رہا ہوں تو اس سے اظہار ِ عقیدت کے طور پر اپنا ہاتھ جیب کی طرف بڑھا اور ہسپتال کی تعمیر میں امداد کے لئے عطیہ دے ۔

 
دارالشفا حوالیِ بطحا میں چاہیے
نبضِ مریض پنجہَ عیسیٰ میں چاہیے

معانی:: حوالی: آس پاس ۔ بطحا: وادیِ مکہ ۔ نبض: ہاتھ کی وہ رگ جس سے مرض کا پتا چلاتے ہیں ۔ پنجہ: مراد ہاتھ ۔ عیسیٰ: حضرت عیسیٰ، ڈاکٹر، طبیب ۔
مطلب: اس علاقے میں مریضوں کے لئے ہسپتال کا قیام اشد ضروری ہے تا کہ اطباَ وہاں بیمار لوگوں کا علاج کر سکیں ۔

 
میں نے کہا کہ موت کے پردے میں ہے حیات
پوشیدہ جس طرح ہو حقیقت مجاز میں

معانی:: پوشیدہ: چھپی ہوئی ۔ حقیقت: اصلیت ۔ مجاز: اشارے ، کنایے یا استعارے ۔
مطلب: اقبال اس پیشوائے قوم سے مخاطب ہو کر جواباً کہتے ہیں کہ جس شے کو موت سے تعبیر کیا جاتا ہے فی الوقت وہ زندگی کا ایک ایسا رخ ہے جس طرح کی حقیقت مجاز میں پوشیدہ ہوتی ہے ۔

 
تلخابہَ اجل میں جو عاشق کو مل گیا
پایا نہ خضر نے مئے عمرِ دراز میں

معانی:: تلخابہ: کڑوا پانی ۔ اجل: موت ۔ خضرت: ایک روایتی پیغمبر جنھوں نے آب حیات پی کر ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی پائی ۔ مئے عمر دراز: لمبی یعنی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کی شراب ۔
مطلب: ایک سچے عاشق کو فنا میں جو لطف حاصل ہوتا ہے وہ حضرت خضر اپنی طویل عمر میں بھی حاصل نہیں کر سکے ۔

 
اوروں کو دیں حضور یہ پیغامِ زندگی
میں موت ڈھونڈتا ہوں زمینِ حجاز میں

معانی:: اوروں : دوسروں کو ۔ حضور: جناب عالی ۔
مطلب: سو جناب زندگی کا یہ پیغام حضور دوسروں کو دیں میں تو سرزمین حجاز پر موت کا تمنائی ہوں ۔

 
آئے ہیں آپ لے کے شفا کا پیام
رکھتے ہیں اہل درد مسیحا سے کام کیا

معانی:: آپ میرے پاس شفا کا یہ کیا پیغام لے کر آئے ہیں کہ اہل درد لوگ تو معالجوں سے سروکار نہیں رکھا کرتے کہ تکلیف ان کے لئے راحت ہے ۔ اس نظم کا پس منظر یہ ہے کہ انگریزوں نے سرزمین حجاز میں ہسپتال تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ اس کے لئے رقم درکار تھی ۔ ہندوستان میں بھی اس مقصد کے لئے عطیات جمع کئے گئے لیکن اقبال اور بعض دوسرے اکابر اس نوعیت کے ہسپتال کی تعمیر کے خلاف تھے جو انگریز کی زیر سرپرستی قائم ہو ۔ لہذا اس منصوبے کے خلاف یہاں آواز اٹھائی گئی ۔