Please wait..

اسلام

 
روح ، اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی
زندگانی کے لیے نار خودی نور و حضور

معانی: نورِ خودی، نارِ خودی: خودی کا نور اور خودی کی آگ ۔ زندگانی: زندگی ۔
مطلب: اسلام کی روح خودی کے نور اور خودی کی حرارت میں مضمر ہے ۔ زندگی گزارنے کے لیے خودی کی حرارت سے صاحب خودی کے اندر نور بھی پیدا ہوتا ہے اور اس کی خدا کے حضور حاضری بھی ہو جاتی ہے یا بہ الفاظ دیگر صاحب خودی کو اپنے اندر خدا کی موجودگی کا احساس پیدا ہو جاتا ہے بلکہ وہ اس کا مشاہدہ کر لیتا ہے ۔

 
یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود
گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور

معانی: تقویم: زندگی کا حساب رکھنے والا ۔ نمود: ظہور ۔ مستور: چھپا ہوا ۔
مطلب: اگرچہ قدرت نے اسلام کی اس روح کو پوشیدہ رکھا ہوا ہے لیکن یہی ہر چیز کے حساب و کتاب کا دستور العمل ہے ۔ اس سے ہر چیز میں استحکام اور مضبوطی ہے اور یہی ہر شے کے ظہور کی اصل ہے ۔

 
لفظِ اسلام سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
دوسرا نام اسی دین کا ہے فقرِ غیور

معانی: کد: ناراضگی ، دشمنی ۔ فقرِ غیور: غیرت مند فقیری ۔
مطلب: اگر اہل یورپ کو اسلام کے لفظ سے چڑ ہے تو وہ یہ لفظ استعمال نہ کریں اس کی جگہ فقرِ غیور نام استعمال کر لیں ۔ بات ایک ہی ہے فقر کے لغوی معنی تو احتیاج، غریبی اور تنگ دستی کے ہیں لیکن اصل میں فقر مسلمان کا وہ جوہر ہے جو اسے ہر احتیاج سے بے نیاز کر دیتا ہے بلکہ ہر شے اس کی محتاج ہو جاتی ہے اور یہی مسلمان کی شان ہے کہ وہ دنیاوی اختیارات سے بے نیاز صرف اللہ کے لیے اپنی زندگی بسر کرے ۔