Please wait..

ہمدردی
(ماخوذ از ولیم کویر)

 
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اُداس بیٹھا

مطلب: اس نظم میں بتایا گیا ہے کہ کسی درخت کی شاخ پر ایک بلبل تنہا اور اداس بیٹھا ہوا تھا ۔

 
کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اُڑنے چگنے میں دن گزارا

مطلب: اور کہہ رہا تھا کہ سارا دن تو دانہ دنکا چگنے میں گذر گیا اور اب رات سر پر آ گئی ہے ۔

 
پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا

مطلب: ساری فضا پر تاریکی چھا گئی ہے ایسے میں کس طرح اپنے گھونسلے تک پہنچ سکوں گا ۔

 
سُن کر بلبل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا

مطلب: بلبل کی یہ دکھ بھری داستان قریب کے درخت پر بیٹھے ہوئے ایک جگنو نے بھی سن لی ۔ اس کے دل میں ہمدردی کا جذبہ عود کر آیا اور کہنے لگا ۔

 
حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا

مطلب: بے شک میں ایک حقیر سا کیڑا ہوں ۔ اس کے باوجود تمہاری مدد کے لیے ہر طرح سے حاضر ہوں ۔

 
کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا

مطلب: اے بلبل! اس بات کا غم نہ کرو کہ رات تاریک ہے اور ہر سمت اندھیرا چھایا ہوا ہے ۔ تا ہم مجھ میں قدرت نے یہ صلاحیت بخشی ہے کہ اپنی روشنی سے تمہارے راستے کی تاریکی دور کرد وں ۔

 
اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھے دیا بنایا

مطلب: باری تعالیٰ نے تو میرے جسم کو روشنی عطا کر کے دیے کی مانند بنا دیا ہے ۔ چنانچہ تمہاری رہنمائی کا فریضہ اپنے ذمے لیتا ہوں ۔

 
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

مطلب: نظم سے یہ سبق ملتا ہے کہ دنیا میں وہی لوگ اچھے ہوتے ہیں جو مشکل میں د وسروں کے کام آتے ہیں ۔