Please wait..

مہمانِ عزیز

 
پُر ہے افکار سے ان مدرسہ والوں کا ضمیر
خوب و ناخوب کی اس دور میں ہے کس کو تمیز

معانی: افکار: فکر کی جمع، خیالات ۔ پر ہے: بھرا ہوا ہے ۔ ضمیر: دل، ذہنیت ۔ خوب و ناخوب: اچھا اور برا ۔
مطلب: علامہ نے اس شعر میں ان مدرسوں کی بات کی ہے جو انگریزی نظام تعلیم و نصاب راءج کیے ہوئے ہیں جن میں طالب علم مغرب کی تہذیب و تمدن کا شکار ہو کر اپنی معرفت بھول چکا ہے ۔ علامہ کہتے ہیں کہ ان مدرسوں میں جو طالب علم پڑھتے ہیں اور استاد پڑھاتے ہیں سب کے دل عقلی باتوں اور فلسفیانہ موشگافیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور عشق سے خالی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس زمانے کی تعلیم اچھائی اور برائی میں فرق روا نہیں رکھتی بلکہ یہاں تک ہے کہ ناخوب کو انھوں نے خوب بنا رکھا ہے ۔

 
چاہیے خانہَ دل کی کوئی منزل خالی
شاید آ جائے کہیں سے کوئی مہمانِ عزیز

معانی: مہمان عزیز: پیارا مہمان ۔ خانہ دل: دل کا گھر ۔
مطلب: اس شعر میں علامہ ان لوگوں کو جن کی بات انھوں نے پہلے شعر میں کی ہے وہ مشورہ دے رہے ہیں کہ تم اپنے پورے دل کو مغرب کی تہذیب و ثقافت کے خیالات سے نہ بھر لینابلکہ اپنے دل کے گھر کا کوئی کونہ ان سے خالی ضرور رکھنا کہ شاید کہیں سے کوئی پیارا مہمان آ کر اس میں بس جائے ۔ مراد یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی گنجائش ضرور رکھنا کہ تم بھولے ہوئے دین کو یاد کر سکو اور اس طرح مغرب کے خیالات سے آزاد ہو سکو۔ اگر پورا دل ہی مغربی افکار میں ڈوب گیا تو پھر اپنے دین اور اپنے دینی افکار و خیالات کی طرف آنا ناممکن ہو گا ۔