آزادی
ہے کس کی یہ جراَت کہ مسلمان کو ٹوکے حریّت افکار کی نعمت ہے خداداد
معانی: حُریت افکار: خیالات کی آزادی، آزادیِ فکر ۔ ٹوکے: منع کرے ۔ نعمت: اللہ کا انعام ۔ خداداد: خدا کی دی ہوئی ۔
مطلب: انگریز کی تہذیب و تمدن کے اثر کے تحت مسلمان کے ذہن میں جس قسم کی مادر پدر آزادی کا تصور بس چکا ہے اس کی بات کرتا ہوا شاعر کہتا ہے کہ وہ اس میدان میں اتنا آگے نکل چکا ہے اور اتنا سرکش ہو گیا ہے کہ کسی میں حوصلہ نہیں پڑتا کہ اسے اس سے روکے اور اگر کوئی روکتا ہے تو جواب ملتا ہے کہ آزادی تو اللہ کا بخشا ہوا انعام ہے ۔ تم اس سے ہمیں کیوں روکتے ہو وہ آزادی کے خود ساختہ معنی پیدا کر کے اپنے اقدام کو درست قرار دیتا ہے ۔
چاہے تو کرے کعبے کو آتش کدہَ پارس چاہے تو کرے اس میں فرنگی صنم آباد
معانی: آتش کدہَ پارس: ایران کا آتش کدہ ۔ فرنگی صنم: انگریزی بت، یعنی انگریز کی تعلیم و تہذیب ۔
مطلب: مسلمانوں کا تصور آزادی اس قدر بے باک ہو چکا ہے کہ چاہے کوئی کعبہ کو پارسیوں کا مندر بنا دے یا خدا کے اس گھر میں مغربیوں کے بت نصب کر دے اور آزادی کے نام پر اسے قبول کرنے کو تیار ہے ۔ مراد یہ ہے کہ وہ دین اسلام کے خیالات کو چھوڑ کر کافروں کے خیالات بھی تسلیم کرنے کو تیار ہے ۔
قرآن کو بازیچہَ تاویل بنا کر چاہے تو خود اک تازہ شریعت کرے ایجاد
معانی: بازیچہ: کھیل ۔
مطلب: مادر پدر آزادی میں مسلمان اس قدر آگے نکل چکا ہے کہ اللہ کی بھیجی ہوئی آخری کتاب کا مفہوم بدلنے سے بھی نہیں چوکتا ۔ اور اس بات سے بھی نہیں ڈرتا کہ شریعت محمد ﷺ کو چھوڑ کر ایک نئی شریعت راءج کر دے ۔
ہے مملکت ہند میں اک طُرفہ تماشا اسلام ہے محبوس ، مسلمان ہے آزاد
معانی: طرفہ: عجیب ۔ محبوس: قیدی ۔ مسلمان ہے آزاد: یعنی مسلمان کا وجود آزاد ہے ۔
مطلب: انگریزوں کی عمل داری میں آزادی کے نام پر مسلمان قوم میں ایک عجیب و غریب تماشا نظر آتا ہے اور وہ یہ کہ مسلمان تو اپنے افکار و خیالات دینی میں آزاد ہے جو چاہے کہے جو چاہے سوچے جو چاہے کرے لیکن اسلام کا ضابطہ پابند ہے ۔ اسلام اپنی اصل روح میں نہ کہیں نافذ ہے نہ کوئی نافذ ہونے دیتا ہے ۔ اور یہ صورت حال تو اب انگریزوں کے چلے جانے کے بعد اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کے اندر بھی موجود ہے ۔ یہ اسی انگریزی دور کا تسلسل ہے ۔