تضمین بر شعرِ انیسی شاملو
ہمیشہ صورتِ بادِ سحر آوارہ رہتا ہوں محبت میں ہے منزل سے بھی خوشتر جادہ پیمائی
معانی: تضمین بر شعر: شعر پر گرہ لگانا، کسی دوسرے شاعر کے شعر کو مضمون کی نسبت سے اپنے شعروں میں کھپانا ۔ انیسی شاملو: مشہور شاعر، ایران سے برصغیر آیا اور ایک عرصہ تک عبدالرحیم خان خانان کے دربار سے وابستہ رہا ۔ صورتِ بادِ سحر: صبح کی ہوا کی طرح ۔ خوشتر: زیادہ اچھی ۔ جادہ پیمائی: مراد سفر میں رہنا ۔
مطلب: انیسی شاملو ایک ترک شاعر جس کا تعلق ایران سے تھا اقبال نے یہ اشعار اس کے ایک شعر کی تضمین کے طور پر کہے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ میری کیفیت یہ ہے کہ جس طرح صبح کی ہوا سرگرداں رہتی ہے اسی طرح میں بھی ہمیشہ آوارہ پھرتا رہتا ہوں ۔ اس لیے کہ میرے نزدیک محبت کی انتہا تک پہنچنے سے کہیں بہتر سرگرداں رہنا ہے ۔
دلِ بیتاب جا پہنچا دیار پیرِ سنجر میں میسر ہے جہاں درمانِ دردِ ناشکیبائی
معانی: دیار: شہر ۔ پیرسنجر: مراد مشہور ولی اللہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ۔ درمان: علاج، دوا ۔ درد ناشکیبائی: بے صبری کا دکھ ۔
مطلب: چنانچہ اسی عالم میں پھرتا پھراتا حضرت معین الدین چشتی اجمیری کے مزار پر پہنچ گیا جہاں بے چینی اور اضطراب کا علاج میسر ہوتا ہے ۔
ابھی نا آشنائے لب تھا حرفِ آرزو میرا زباں ہونے کو تھی منت پذیرِ تابِ گویائی
معانی: آشنائے لب: یعنی ہونٹوں پر نہیں آتا تھا ۔ حرفِ آرزو: خواہش ، تمنا کی بات ۔ منت پذیر: احسان اٹھانے والی ۔ تابِ گویائی: بولنے کی طاقت ۔
مطلب: وہاں پہنچ کر میں نے ابھی دعا کے لیے ہاتھ نہیں اٹھائے تھے نا ہی میں حرف مدعا زبان پر لایا تھا کہ
یہ مرقد سے صدا آئی حرم کے رہنے والوں کو شکایت تجھ سے ہے اے تارکِ آئینِ آبائی
معانی: حرم کے رہنے والے: مراد مسلمان ۔ تارک: چھوڑنے والا ۔ آئینِ آبائی: اپنے بزرگوں کا دستور ۔
مطلب: قبر سے آواز آئی کہ حرم کعبہ کو مسلمانوں سے یہ شکایت ہے کہ تم لوگ اپنے مذہبی عقائد کو ترک کر کے ان سے قطعی طور پر بے نیاز ہو گئے ہو ۔
ترا اے قیس، کیونکر ہو گیا سوزِ دروں ٹھنڈا کہ لیلیٰ میں تو ہیں اب تک وہی اندازِ لیلائی
معانی: قیس: مجنوں کا نام، مراد عاشق ۔ سوزِ دروں : دل کی تپش ۔ جذبہَ عشق ۔ لیلیٰ: مجنوں کی محبوبہ، مراد محبوبہ ۔ لیلائی: محبوبہ ہونے کی کیفیت ۔
مطلب: تم لوگ تو عشق حقیقی میں مجنوں کے مانند تھے کہ اس کے لیے لیلیٰ کا تصور ہی سب کچھ تھا چنانچہ دینی عقائد تو برقرار ہیں البتہ تم لوگ ہی انکو نظر انداز کرنے پر تلے ہوئے ہو ۔
نہ تخم لا الہ تیری ز میں ِ شور سے پھوٹا زمانے بھر میں رُسوا ہے تری فطرت کی نازائی
معانی: تخم: بیج ۔ لا الہ: مراد اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ زمینِ شور: بنجر زمین جس میں کچھ نہ اگتا ہو ۔ پھوٹا: اگا ۔ رسوا: ذلیل ۔ فطرت: مزاج، طبیعت ۔ نازائی: بانچھ پن ۔
مطلب: تمہارے دل تو بنجر زمین کے مانند ہیں جہاں توحید کا بیج تو بویا گیا لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا یہی وجہ ہے کہ تمہاری فطرت میں جو بانجھ پن موجود ہے اس کے سبب تم لوگ زمانے بھر میں رسوا ہو کر رہ گئے ۔
تجھے معلوم ہے غافل کہ تیری زندگی کیا ہے کُنشتی ساز، معمورِ نواہائے کلیسائی
معانی: غافل: بے خبر، سستی کا مارا ۔ کنشتی ساز: مراد غیر مسلموں کے سے عمل ۔ معمور: آباد ۔ نواہائے کلیسائی: عیسائیت کے نغمے، مراد عیسائیوں کے طور طریقے ۔
مطلب: تمہیں تو اس حقیقت کا علم بھی نہیں کہ تمہاری اصل زندگی کیا ہے ۔ لگتا ہے کہ تمہارے دلوں میں اسلام کے بجائے دوسرے مذاہب کے عقائد بارآور ہو رہے ہیں ۔
ہوئی ہے تربیت آغوشِ بیت اللہ میں تیری دلِ شوریدہ ہے لیکن صنم خانے کا سودائی
معانی: آغوش: گود ۔ بیت اللہ: خدا کا گھر، مراد اسلامی ماحول ۔ دلِ شوریدہ: سودائی، دیوانہ دل ۔ صنم خانہ: بتوں کا گھر ۔ سودائی: دیوانہ ، عاشق ۔
مطلب: ہر چند کہ تمہاری تربیت خدا کے گھر میں ہوئی ہے اس کے باوجود تمہارے دل بت خانوں کے شیدائی ہیں ۔
وفا آموختی از ما بکار دیگراں کردی ربودی گوہرے از ما نثار دیگراں کردی
مطلب: وفا کرنے کا انداز تو نے ہم سے سیکھا لیکن اسے تو دوسروں کے کام لایا، گویا تو نے ہمارا ایک موتی اڑایا اور دوسروں پر واری کر دیا ۔