شعر عجم
ہے شعرِ عجم گرچہ طرب ناک و دل آویز اس شعر سے ہوتی نہیں شمشیر خودی تیز
معانی: شعر عجم: ایرانی یا غیر عربی شاعری ۔ طرب ناک: نغمہ ریز، پرسرور ۔ دل آویز: دل کو لبھانے والا ۔ شمشیر خودی : خود آگاہی کی تلوار ۔
مطلب: علامہ نے اس نظم میں مسلمان ملکوں خصوصاً برصغیر کے شاعروں کی شاعری کو پیش نظر رکھا ہے ۔ اس شعر میں وہ یہ کہتے ہیں کہ اس میں شک نہیں کہ ہمارے عہد حاضر کے شاعروں کی شاعری بڑی پرسرور اور دل کو لبھانے والے ہوتی ہے لیکن یہ حجاز اور حرم سے بے تعلق ہونے کی وجہ سے قاری کے دلوں میں عشق کی حرارت پیدا نہیں کرتی اور اس سے پڑھنے والے کی خود آگاہی اور خود شناسی کی تلوار تیز نہیں ہوتی بلکہ کند ہی رہتی ہے ۔
افسردہ اگر اس کی نوا سے ہو گلستاں بہتر ہے کہ خاموش رہے مرغِ سحر خیز
معانی: افسردہ ہونا: بجھ جانا، پژمردہ ہو جانا ۔ نوا: آواز ۔ مرغ سحر خیز: علی الصبح اٹھ کر چہچہانے والا پرندہ ۔
مطلب: اس شعر میں علامہ نے باغ، پرندے اور اس کے چہچہانے کی علامتوں سے عجمی شعرا کی شاعری کی بے اثری کا ذکر کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر علی الصبح اٹھ کر پرندہ باغ میں چہچہاتا ہے اور اس کے چہچہانے سے باغ کی ہر شے پرپژمردگی چھا جاتی ہے تو اس سے بہتر یہ ہے کہ وہ نغمہ ریز ہی نہ ہو ۔ اگر کسی شاعر کی شاعری سے قاری کی زندگی کا دیا جلنے کی بجائے بجھ جائے اور اس کی خیالات و افکار کا چراغ بے نور ہو کر رہ جائے تو ایسی شاعری سے بہتر یہ ہے کہ شاعر خاموش رہے اور ایسی شاعری سے پرہیز کرے ۔
وہ ضربت اگر کوہ شکن بھی ہو تو کیا ہے جس سے متزلزل نہ ہوئی دولتِ پرویز
معانی: متزلزل ہونا: زلزلہ پیدا ہونا ۔ دولت پرویز: ایران کے بادشاہ خسرو پرویز کی حکومت ۔ ضرب: چوٹ، وار ۔ کوہ شکن: پہاڑ توڑنے والی ۔
مطلب: اگر کسی کا وار پہاڑ کو بھی توڑ ڈالے تو اس سے کیا حاصل ہو گا ۔ مزا تو جب ہے کہ اس کے وار سے خسرو پرویز جیسے بادشاہ کی عظیم سلطنت میں زلزلہ آ جائے ۔ عجمی شاعروں کی شاعری سے اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں جب تک وہ مشرق کی سوئی ہوئی قوموں کو بیدار کرنے والی، ان کو غلامی سے آزاد کرانے والی اور ان کے حاکموں کی حاکمیت ختم کرنے والی شاعری نہ ہو ۔
اقبال یہ ہے خارہ تراشی کا زمانہ از ہر چہ بآئینہ نمایند بہ پرہیز
معانی: خارا تراش: پتھر توڑنا، سخت محنت کرنا ۔
مطلب: اے اقبال یہ دور پتھر توڑنے یعنی سخت محنت اور مشقت کرنے کادور ہے ۔ ہمارے شاعر ہمیں مشکلات سے ٹکرانے کی بجائے ہمیں محنت سے کترانے کا سبق سکھاتے ہیں اور جذبات سفلی کا بھڑکا کر ہمارے اندر زندگی کی لو کو بجھاتے ہیں یہ شاعری میں ہمیں جو کچھ دکھاتے ہیں ہمیں اس سے بچنا چاہیے ۔