Please wait..

زمانہَ حاضر کا انسان

 
عشق ناپید و خرد مے گزدش صورتِ مار
عقل کو تابعِ فرمانِ نظر کر نہ سکا

معانی: ناپید: غائب ۔ خرد: عقل ۔ می گزدش: اس کو کاٹتی ہے ۔ صورت مار: سانپ کی مانند ۔ قابو: ماتحت ۔ نظر: اہل نظر کی نظر، عشق کی نظر ۔
مطلب: آج کے دور کے انسان میں جو مغربی تہذیب و تمدن کا آئینہ دار ہے عشق بالکل غائب ہے اور وہ عقل کا غلام ہے اور عقل نے اسے ایسے ڈس لیا ہے جیسے کہ سانپ کسی کو ڈس لیتا ہے ۔ عقل اپنی جگہ بری چیز نہیں بشرطیکہ وہ جذبہ و عشق کے ماتحت ہو ۔ لیکن آج کا انسان اپنی عقل کو نظر کے زیر حکم نہیں لا سکا ۔ یہی اس کی سب سے بڑی خرابی ہے ۔

 
ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا


 
اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا
آج تک فیصلہَ نفع و ضرر کر نہ سکا

معانی: آج کا انسان فلسفہ کی الجھنوں اور عقل و افکار کے پیچ و خم میں اس قدر الجھ گیا کہ اسے یہ معلوم بھی نہ رہا کہ زندگی میں نفع کیا ہے اور نقصان کیا ہے ۔ وہ نفع کو نقصان اور نقصان کو نفع سمجھ رہا ہے ۔ اسے زندگی کی حقیقت کا علم نہیں ۔

 
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا

معانی: شعاعوں : کرنوں ۔ گرفتار کیا: قبضے میں لے لیا ۔ شب تاریک: اندھیری رات ۔
مطلب: اس نے سورج کی کرنوں کو تو مسخر کر لیا ہے اور انہیں قابو کر کے ان سے مختلف قسم کے علمی و عملی فائدے اٹھا رہا ہے لیکن اپنی زندگی کی تاریک رات میں صبح کی روشنی پیدا نہیں کر سکا ۔ سورج کی شعاعوں کو گرفتار کرنے والا اپنے اندر کی دنیا کا کھوج نہ لگا سکا ۔ اپنی معرفت حاصل نہیں کر سکا اس لیے وہ انسان نما حیوان بن گیا ۔