Please wait..

(58)

 
ہے یاد مجھے نکتہَ سلمانِ خوش آہنگً
دنیا نہیں مردانِ جفاکش کے لیے تنگ

معانی: سلمان: مسعود سعد سلمان ، غزنوی دور کا نامور ایرانی شاعر جو غالباً لاہور میں پیدا ہوا ۔ نکتہ: گہری بات ۔ خوش آہنگ: اچھے لہجے والا ۔ مردانِ جفاکش: سخت محنت کرنے والے لوگ ۔
مطلب: تین اشعار پر مشتمل اس مختصر سی مگر خوبصورت نظم میں اقبال نے عہد غزنوی کے ممتاز فارسی شاعر مسعود سعد سلمان کے ایک نکتے کو پیش نظر رکھا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شخص لاہور میں ہی پیدا ہوا پھر عہد غزنوی میں ایک عرصے تک لاہور کا حاکم رہا اور کسی فرو گذاشت کی بنیاد پر بعد میں زیرِ عتاب آیا اور قید کر دیا گیا ۔ چنانچہ سلمان کے حوالے سے اقبال کہتے ہیں کہ یہ دنیا جوانمردوں اور سخت کوش لوگوں کے لیے تنگ نہیں ہو سکتی ۔ وہ تو جہاں بھی جائیں گے اپنی ہمت ، سخت کوشی اور جرات کے سبب اطمینان کی زندگی بسر کریں گے ۔ ان کی راہ میں کوئی مشکل بھی حائل نہیں ہو سکتی ۔

 
چیتے کا جگر چاہیے، شاہیں کا تجسس
جی سکتے ہیں بے روشنیِ دانش و فرہنگ

معانی: چیتے کا جگر: بلند ہمتی ۔ تجسس: تلاش کرنا، تیز نگاہی ۔
مطلب: اس شعر میں وہ کہتے ہیں کہ انسان کے لیے علم و دانش کی روشنی بھی بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس کے باوجود ان خصوصیات کے بغیر انسان زندہ رہ سکتا ہے ۔ لیکن اس میں اگر جرات و حوصلہ مندی اور عملی جدوجہد کا جذبہ نہ ہو تو اس کی ہستی ناکارہ ہو کر رہ جاتی ہے ۔

 
کر بلبل و طاسوَس کی تقلید سے توبہ
بلبل فقط آواز ہے طاوَس فقط رنگ

معانی: بلبل و طاوَس: بلبل اور مور ۔
مطلب: یوں تو بلبل اور مور جیسے خوش گلو اور خوش نما پرندے بھی نظر کے سامنے رہتے ہیں لیکن ان کے بارے میں سوچنا تو بے معنی سی بات ہے اس لیے کہ بلبل تو محض خوب صورت آواز اور مور محض خوبصورت رنگوں کا استعارہ ہے ۔