Please wait..

گلِ رنگیں

 
تو شناسائے خراشِ عقدہَ مشکل نہیں 
اے گلِ رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں 

معانی: گلِ رنگیں : رنگدار پھول ۔ عقدہَ مشکل: مشکل کی گرہ ۔
مطلب: اس نظم میں اقبال پھول سے مخاطب ہیں اور فرماتے ہیں کہ تجھے اس حقیقت کا کیا علم کہ زندگی کے مسائل کون کون سے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ معاملات تو وہی جان سکتا ہے جس کے پہلو میں دل ہو اور شاید یہی چیز تیرے پاس موجود نہیں ہے ۔

 
زیبِ محفل ہے، شریکِ شورشِ محفل نہیں 
یہ فراغت بزمِ ہستی میں مجھے حاصل نہیں 

معانی: زیبِ محفل: بزم کو سجانے والا ۔ شورش: رونق، ہنگامہ ۔ ہستی: زندگی ۔ سراپا: سر سے پاؤں تک ۔
مطلب: ہر چند کہ تیرے وجود سے محفل کی زینت میں تو اضافہ ہوتا ہے تا ہم عملی سطح پر وہاں جو ہنگامے برپا ہوتے ہیں ان میں تیری شرکت کسی طور پر بھی ممکن نہیں کہ یہی تو انسانی سطح پر عملی جدوجہد کا حصہ ہے جس سے تو بہرحال محروم ہے ۔

 
اس چمن میں میں سراپا سوز و سازِ آرزو 
اور تیری زندگانی بے گدازِ آرزو 

معانی: سوزوسازِ آرزو: مراد عشق کی تپش اور اس کی لذت ۔ بے گدازِ آرزو: مراد آرزو کی لذت سے خالی ۔
مطلب: تو جس انداز سے ساکن و ثابت رہتا ہے وہ انسانی فطرت سے کسی طور پر بھی مطابقت نہیں رکھتا ۔ کہ انسان تو ہر لمحے زندگی کی گونا گوں مشکلات و مسائل سے دوچار رہتا ہے ۔ جبکہ تیری زندگی میں تو سرے سے ایسی خواہش اور مقصد کا کوئی وجود ہی نہیں ہے کہ اس نوع کی خواہش اور تمنا تو صرف اہل دل کو ہی ہوتی ہے اور بس ۔

 
توڑ لینا شاخ سے تجھ کو مرا آئیں نہیں 
یہ نظر غیر از نگاہِ چشمِ صورت بیں نہیں 

معانی: نظر: نقطہَ نگاہ ۔ چشم صورت بیں : ظاہر کو دیکھنے والی آنکھ ۔ غیر: سوائے ۔
مطلب: میرا دستور نہیں کہ تجھے اپنی چھوٹی موٹی خوشیوں اور ضروریات کے لیے شاخ سے جدا کردوں کہ یہ شیوہ تو محض ظاہر پرستوں کا ہے ۔ جب کہ میں تو صورت اور سیرت دونوں کے حسن کا قائل ہوں ۔

 
آہ یہ دستِ جفا جو اے گلِ رنگیں نہیں 
کس طرح تجھ کو یہ سمجھاؤں کہ میں گل چیں نہیں 

معانی: دستِ جفا جو: سختی کرنے یعنی توڑنے والا ہاتھ ۔ گل چیں : پھول توڑنے والا ۔
مطلب: میرا ہاتھ کسی سنگدل گلچیں کا بھی نہیں ہے جو تحقیق اور ذاتی مقاصد کے لیے تجھے شاخ سے علیحدہ کر کے پتی پتی میں تقسیم کر دیتے ہیں ۔

 
کام مجھ کو دیدہَ حکمت کے الجھیڑوں سے کیا 
دیدہَ بلبل سے میں کرتا ہوں نظارہ ترا 

معانی: کیا کام: کیا واسطہ ۔ دیدہَ حکمت: فلسفیانہ سوچ کی نگاہ ۔ الجھیڑا: بکھیڑا، جھگڑا ۔
مطلب: اس کے برعکس میں تو اسی طرح تجھ کو پسند کرتا ہوں جیسے بلبل اپنی چاہت کا اظہار کرتی ہے ۔

 
سو زبانوں پر بھی خاموشی تجھے منظور ہے 
راز وہ کیا ہے ترے سینے میں جو مستور ہے 

معانی: مستور: چھپا ہوا ۔
مطلب: اگر تیری پتیوں کو زبانوں کے مانند سمجھ لیا جائے تو اس کی کیا وجوہات ہیں کہ تو ہمیشہ خاموش رہتا ہے اس خاموشی کا سبب وہ کون سا راز ہے اے پھول جو تیرے سینے میں چھپا ہوا ہے اور جس کو افشا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔

 
میری صورت تو بھی اک برگِ ریاضِ طور ہے 
میں چمن سے دور ہوں ، تو بھی چمن سے دور ہے 

معانی: میری صورت: میری طرح ۔ برگ: پھول کی پتی ۔ ریاضِ طور: طور کا باغ ۔
مطلب: میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تو بھی میری طرح بہشت کا ایک فرد ہے لیکن آدم کی طرح میری طرح تجھے بھی وہاں سے نکالا مل چکا ہے ۔

 
مطمئن ہے تو، پریشاں مثلِ بو رہتا ہوں میں 
زخمیِ شمشیرِ ذوقِ جستجو رہتا ہوں میں 

مطلب: اس کے باوجود تو اس زندگی پر مطمئن ہے جب کہ میں اپنی منزل کو پانے کے لیے بدستور جدوجہد کر رہا ہوں ۔

 
یہ پریشانی مری سامانِ جمیعت نہ ہو 
یہ جگر سوزی چراغِ خانہَ حکمت نہ ہو 

مطلب: اے پھول! تیرے برعکس میں جو ہر لمحہ پریشان و مضطرب رہتا ہوں ، کہیں یہی پریشانی میرے لیے وجہ سکون نہ بن جائے کہ یہ جگر سوزی اور کچھ پانے کی جدوجہد ہی انسان کی دانش و حکمت میں اضافہ کرتی ہے ۔ اور کائنات کے پیچیدہ مسائل کو سمجھنے کے لیے اکساتی ہے

 
ناتوانی ہی مری سرمایہَ قوت نہ ہو 
رشکِ جامِ جم مرا آئینہَ حیرت نہ ہو 

معانی: رشک: کسی کی خوبی کو دیکھ کر خود میں اس خوبی کی خواہش کرنا ۔ جامِ جم: ایران کے بادشاہ جمشید کا پیالہ جس میں اسے دنیا نظر آتی تھی ۔ آئینہَ حیرت: حیرانی کی ڈوب جانے کی حالت ۔
مطلب: پھر میں خود کو کمزور و ناتواں سمجھ رہا ہوں شاید یہ کمزوری اور ناتوانی ہی میرے لیے قوت کا سرچشمہ بن جائے اور مجھ میں جو کچھ پانے کی جستجو ہے وہی حصول مقاصد کا ذریعہ بن جائے ۔

 
یہ تلاشِ متصل شمعِ جہاں افروز ہے 
توسنِ ادراکِ انساں کو خرام آموز ہے 

معانی: تلاشِ متصل: لگاتار مسلسل جستجو ۔ توسن: گھوڑا ۔
مطلب: اس طرح کی مسلسل جستجو پورے زمانے کو روشنی عطا کرتی ہے اور یہ انسانی عقل و شعور میں اضافے کا سبب بنتی ہے ۔