Please wait..

پرندے کی فریاد

 
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
وہ باغ کی بہاریں ، وہ سب کا چہچہانا

مطلب: اس نظم میں بتایا گیا ہے کہ آزادی خواہ انسان کی خواہ پرندے کے لیے ہو ایک نعمت سے کم نہیں ۔ غلامی تو ایک لعنت ہے ۔ اس موضوع پر علامہ نے ایک پرندے کے مکالمے کو ان اشعار میں پیش کیا ہے ۔ یہ پرندہ پنجرے میں محبوس ہے اور زبان حال سے کہتا ہے ۔ آج مجھے وہ گزرا ہوا زمانہ یاد آ رہا ہے جب میں باغ میں دوسرے پرندوں کے ساتھ مل کر چہچہایا کرتا تھا ۔

 
آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی
اپنی خوشی سے آنا، اپنی خوشی سے جانا

مطلب: اب وہ آزادی کہاں نصیب ہے جب میں اپنی مرضی سے گھونسلے میں آیا جایا کرتا تھا ۔

 
لگتی ہے چوٹ دل پر، آتا ہے یاد جس دم
شبنم کے آنسووَں پر کلیوں کا مسکرانا

مطلب: جس لمحے ماضی کی باتیں یاد آتی ہیں تو دل پر چوٹ سی لگتی ہے ۔ وہ لمحات بھی یاد آتے ہیں جب کلیوں پر شبنم گرتی تھیں اور وہ کھل کر پھول بن جایا کرتی ہیں ۔

 
وہ پیاری پیاری صورت وہ کامنی سی مورت
آباد جس کے دم سے تھا میرا آشیانہ

معانی: کامنی: حسین اور نازک ۔ مورت: صورت، شکل ۔ آشیانا: گھونسلا ۔
مطلب: اب تو میرے ساتھی بلبل کی نہ صورت نظر آتی ہے نہ ہی اس کی آواز سنائی دیتی ہے وہی تو میرا ہمسفر تھا ۔

 
آتی نہیں صدائیں اس کی مرے قفس میں
ہوتی مری رہائی اے کاش میرے بس میں 

مطلب: میں پنجرے میں بند ہوں اور اس کی آواز کانوں میں نہیں آتی ۔ اے کاش! یہاں سے رہائی میرے بس کی بات ہوتی ۔

 
کیا بدنصیب ہوں میں گھر کو ترس رہا ہوں
ساتھی تو ہیں وطن میں ، میں قید میں پڑا ہوں

مطلب: میں کس قدر بدنصیب پرندہ ہوں جو گھر کے لیے ترس رہا ہوں ۔ میرے تمام ساتھی وطن میں ہیں اور میں یہاں قید میں پڑا ہوں ۔

 
آئی بہار، کلیاں پھولوں کی ہنس رہی ہیں
میں اس اندھیرے گھر میں قسمت کو رو رہا ہوں

مطلب: باغ میں بہار آئی ہوئی ہے اور کلیاں مسکرا رہی ہیں جب کہ میں اس تاریک پنجرے میں گرفتار اپنے مقدر کو رو رہا ہوں ۔

 
اس قید کا الہٰی دُکھڑا کسے سناؤں
ڈر ہے یہیں قفس میں ، میں غم سے مر نہ جاؤں

مطلب: اس قید کا دکھڑا سننے والا بھی کوئی نہیں ۔ مجھے تو اب یہ خدشہ ہے کہ آزادی کے غم میں کہیں اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھوں ! ۔

 
جب سے چمن چھٹا ہے، یہ حال ہو گیا ہے
دل غم کو کھا رہا ہے، غم دل کو کھا رہا ہے

مطلب: صورت یہ ہے کہ جس وقت سے اپنا وطن اور گھر چھٹا ہے تو غموں سے نڈھال ہو رہا ہوں ۔ ہر وقت دل گرفتہ رہتا ہوں ۔

 
گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے والے
دُکھے ہوئے دلوں کی فریاد، یہ صدا ہے

مطلب: میں جس لے میں فریاد کر رہاہوں اسے گانا سمجھ کر سننے والوں کو لطف اندوز نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ تو ایک دکھے ہوئے دل کی فریاد ہے ۔

 
آزاد مجھ کو کر دے او قید کرنے والے
میں بے زباں ہوں قیدی، تو چھوڑ کر دُعا لے

مطلب: اے مجھے قید کرنے والے! خدارا اس پنجرے سے آزاد کر دے کہ میں ایک بے زبان قیدی ہوں تو مجھے چھوڑ کر دعا قبول کر لے ۔