Please wait..

قربِ سلطان

 
تمیزِ حاکم و محکوم مٹ نہیں سکتی
مجال کیا کہ گداگر ہو شاہ کا ہمدوش

معانی:: قرب: پاس، قریب بیٹھنے کی حالت ۔ سلطان: بادشاہ ، حکمران ۔ تمیز: فرق ۔ محکوم: رعایا، غلام ۔ مٹنا: ختم ہونا ۔ مجال: طاقت ۔ گداگر: فقیر، مراد غلام ۔ ہمدوش: ساتھ بیٹھنے والا ۔
مطلب: اس دنیا کا نظام ہی اس طرز پر وضع کیا گیا ہے کہ حاکم و محکوم کے مابین جو امتیاز قائم کیا گیا وہ کسی طور پر بھی ختم نہیں ہو سکتا ۔ اس لئے یہ بات طے ہے کہ کوئی بھکاری بادشاہ کا ہم پلہ نہیں ہو سکتا ۔

 
جہاں میں خواجہ پرستی ہے بندگی کا کمال
رضائے خواجہ طلب کن قبائے رنگیں پوش

معانی:: خواجہ پرستی: آقا کی پوجا ۔ بندگی: غلامی ۔ رضا: مرضی ۔ طلب: مانگ ۔ قبا: چغہ ۔ رنگیں پوش: رنگدارلباس پہننے والا ۔
مطلب: دنیا میں غلامی کا کمال ہی یہ ہے کہ آقا کی پرستش کی جائے اور اس کے احکامات بے چوں و چراں مان لیے جائیں ۔

 
مگر غرض جو حصول رضائے حاکم ہو
خطاب ملتا ہے منصب پرست و قوم فروش

معانی:: رضائے حاکم: آقا کی خوشی، خوشنودی ۔ خطاب: کسی خاص وصف پر دیا گیا نام ۔ منصب پرست: عہدے ، مرتبے کا بھوکا یا پجاری ۔ قوم فروش: قوم کو بیچنے والا ۔
مطلب: کہ آقا کہ خوشنودی کی صورت میں غلام سرخرو ہو سکتا ہے ۔ تاہم مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی حاکم خوشنودی حاصل کرنے کا خواہاں ہو تو اسے عہدوں کا لالچی اور قوم فروش کہا جاتا ہے

 
پرانے طرزِ عمل میں ہزار مشکل ہے
نئے اصول سے خالی ہے فکر کی آغوش

معانی:: پرانے طرز عمل: پرانے لوگوں کی آقا پرستی کے طور طریقے ۔ نئے اصول: جدید طریقے، انداز ۔ فکر: غور ، سوچ بیچار ۔ آغوش: گود ۔
مطلب: اب دیکھا جائے تو ماضی کے اصولوں پر عمل کرنے میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ امر واقعہ یہ ہے کہ جدید قواعد اور اصولوں میں فکر موجود ہی نہیں ۔

 
مزا تو یہ ہے کہ یوں زیرِ آسماں رہیے
ہزار گونہ سخن در دہان و لب خاموش

معانی:: زیر آسماں : دنیا میں ۔ یوں : اس طریقے سے ۔ خروش: شور، چیخ و پکار ۔
مطلب: لطف تو اسی صورت میں ہے کہ اس آسمان تلے رہائش کے دوران ہر چند کہ زبان پر ہزار ہا باتیں ہوں پھر بھی لب کشائی نہ کی جائے اور خاموشی اختیار کر لی جائے ۔

 
یہی اصول ہے سرمایہَ سکونِ حیات
گدائے گوشہ نشینی تو حافظا مخروش

مطلب:: اقبال کہتے ہیں کہ زندگی میں سکون و اطمینان کا ایک نسخہ خواجہ حافظ شیرازی نے اس طرح پیش کیا ہے کہ اے حافظ بے شک تو ترک دنیا کر کے محض ایک گوشے میں پناہ لینے والا درویش ہے ا س لیے تجھے شور و ہنگامہ بپا کرنے کی بجائے خاموش رہنا چاہیے ۔

 
مگر خروش پہ مائل ہے تو، تو بسم اللہ
بگیر بادہَ صافی، ببانگ چنگ بنوش

مطلب: اس کے باوجود اگر تو ہنگامہ کرنے پر تلا ہی ہوا ہے تو شوق سے کر مگر اس کے لئے شراب خالص کا حصول ناگزیر ہے ۔ تا کہ اسے راگ و رنگ کی محفل میں نوش جاں کیا جا سکے ۔

 
شریکِ بزمِ امیر و وزیر و سلطاں ہو
لڑا کے توڑ دے سنگِ ہوس سے شیشہَ ہوش

معانی:: بزم: محفل ۔ سنگِ ہوس: حرص اور لالچ کا پتھر ۔ ہوش: عقل ۔
مطلب: شاہوں ، وزیروں اور امیروں کی محفلوں میں شرکت اس طرح سے کر کہ اپنے فکر و شعور کو بھول جا اور محض اہل محفل کی خوشنودی کا خیال رکھ ۔

 
پیامِ مرشدِ شیراز بھی مگر سن لے
کہ ہے یہ سرِ نہاں خانہَ ضمیرِ سروش

معانی:: مرشدِ شیراز: حافظ شیرازی ۔ نہاں خانہ ضمیر سروش: غیب کے فرشتے کے دل میں چھپا ہوا ۔
مطلب: اس ساری صورتحال کے باوجود شیراز کے مرشد کا یہ پیغام بھی بہ قائمی ہوش و حواس سن لے ۔ عملاً یہ پیغام ایک ایسا راز ہے جو انسانوں کو خوش خبری دینے والے فرشتے کے ضمیر میں پوشیدہ ہے

 
محلِ نور تجلی ست راے انورِ شاہ
چو قربِ او طلبی در صفائے نیت کوش

مطلب: شاہوں کی رائے پر تجلیوں کا نور برستا ہے لہذا جب تو شاہ کی قربت میں بیٹھے تو ہمیشہ اپنی نیت کو صاف رکھ ۔