لا الہ الا اللہ
خودی کا سرِ نہاں لا الہ الا اللہ خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
معانی: لا الہ الا اللہ: اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔ خودی: اپنی ذات یا اپنے تشخص کی پہچان ۔ سرِ نہاں : پوشیدہ راز ۔ تیغ: تلوار ۔ فساں : ڈھال، تیز کرنے والی سان ۔
مطلب: خودی (اپنی ذات کی معرفت) کا بھید کلمہ توحید لا الہ الا اللہ میں چھپا ہوا ہے ۔ توحید کے بغیر نہ اس کی سمجھ آ سکتی ہے اور نہ یہ حاصل ہو سکتی ہے ۔ خودی کو اگر آپ تلوار سمجھیں گے تو لا الہ الا اللہ اس تلوار کو تیز کرنے والی سان ہے ۔ اس سان کے بغیر یہ تلوار کند رہتی ہے ۔
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
معانی: دور: زمانہ ۔ براہیم: مراد حضرت ابراہیم علیہ السلام جنھوں نے اپنے وقت کے بادشاہ اور خود کو خدا کہلوانے والے نمرود کے طلسم کو توڑا تھا اور اس کی بت پرستی کے سارے نظام کو پاش پاش کر دیا تھا ۔ صنم کدہ: بت خانہ ۔
مطلب: عہد حاضر نمرود کے زمانے کی طرح توحید کو چھوڑ کر بت پرستی کی طرف مائل ہو چکا ہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ وہ بت پتھر کے ہوں بلکہ انسان نے آج گمراہوں کے سردار طاغوت کی غلامی کا بت تراش رکھا ہے ۔ کفر، شرک، مادہ پرستی، خدا گریزی اور اس دور کی بے شمار برائیاں بت ہی تو ہیں ۔ علامہ کہتے ہیں کہ جس طرح نمرود کے زمانے میں بت پرستی کے سارے تصورات ختم کر دیے تھے اسی طرح دنیا کو آج کے دور کے ابراہیم کی ضرورت ہے جو ان جیسے کردار کا حامل ہو اور دنیا سے تمام ظاہری و باطنی بت توڑ کر توحید کو عام کر دے ۔
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا فریبِ سود و زیاں لا الہ الا اللہ
معانی: متاعِ غرور: دھوکے کا سامان ، دنیا کا مال ۔ فریبِ سود و زیاں : نفع نقصان کے دھوکے میں رہنا ۔
مطلب: علامہ یہاں مسلمان سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ تجھے تو توحید کا علم بردار ہونا چاہیے تھا ۔ اور دنیا کی متاع کو اس کے آگے ہیچ سمجھنا چاہیے تھا ۔ لیکن معاملہ اس سے الٹ ہے ۔ تو نے اے مسلمان دارالاخرت کا خیال چھوڑ کر دار الدنیا کو اپنا لیا ہے یہ توحید کے منافی ہے ۔ تو حید تو یہ ہے کہ خدا اور خدا طلبی کے مقابلے میں ہر چیز کو چھوڑ دیا جائے لیکن تو نے دنیا کے نفع اور نقصان کو پیش نظر رکھا ہوا ہے ۔ یہ ایک ایسا فریب ہے جس کو لا الہ الا اللہ کی ضرب سے توڑا جا سکتاہے ۔
یہ مال و دولتِ دنیا، یہ رشتہ و پیوند بتانِ وہم و گماں لا الہ الا اللہ
معانی: رشتہ و پیوند: رشتے اور تعلقات ۔ بتانِ وہم و گماں : شک و شبہ میں ڈالنے والے بت ۔
مطلب: اے مسلمان دنیا کا مال و دولت اور دنیا کے جملہ رشتے چاہے وہ عزیز داری کے ہوں یا تعلقات وہم و گمان کے بتوں کی طرح ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ۔ یقین کی دولت اور یقین کے رشتوں کا تعلق توحید سے ہے ۔ توحید ہے تو یہ سب رشتے بھی ہیں ورنہ یہ توحید کے راستے کے بت ہیں ۔ اگر دنیا کی دولت اور دنیا کے رشتوں کے لیے زندگی گزاری جائے اور آخرت کو بھلا دیا جائے تو یہ توحید کے منافی ہے ۔
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زنّاری نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
معانی: خرد: عقل ۔ زمان و مکان: دنیا ۔ زنّاری: قیدی ۔ زماں نہ مکاں : زمانہ اور مقام، وقت کی قید ۔
مطلب: عقل انسانی تو زمان و مکان (دنیا اور اس کے لوازمات) کی پجاری ہے اور اس کا جینو (ہندووَں کا دھاگہ) پہن کر غیر اسلامی اقدامات کر رہی ہے ۔ حالانکہ ہمیں یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ زمان و مکان عارضی ہیں ، فنا ہو جانے والے ہیں ۔ اصل حیات اور اصل حاصل کرنے والی دولت عاقبت اور آخرت کی ہے ۔ دنیا کو حاصل کرنا اور آخرت کو بھول جانا اے مسلمان یہ دانش مندی نہیں ۔ ایمان تو یہ ہے کہ دنیا کو آخرت کے تابع کر کے بسر کیا جائے ۔ یہی توحید کا سبق ہے ۔ ایسی صورت میں دنیا بھی دین بن جاتی ہے ۔
یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند بہار ہو کہ خزاں ، لا الہ الا اللہ
معانی: نغمہ: گیت ۔ فصل گل و لالہ: بہار کا موسم ۔ پابند: قید ۔
مطلب: توحید محدود نہیں ۔ یہ نہیں کہ خوشحالی ہو تو توحید اور بدحالی ہو تو شرک اختیار کر لیا جائے ۔ کوئی بھی موسم ہو یہ نغمہ ہر دو صورتوں میں قیام رہنا چاہیے ۔ چاہے گلاب کے اور لالہ کے پھولوں کا موسم ہو یعنی بہار ہو اور چاہے خزاں کا موسم ۔ توحید ہر حالت میں قائم رہنی چاہیے ۔ مراد یہ ہے کہ اے مسلمان چاہے دنیاوی طور پر تیرا عروج ہو چاہے زوال ہو لا الہ الا اللہ کی روح سے اپنے جسم کو خالی نہیں کرنا چاہیے ۔ خوش حالی اور بدحالی دونوں صورتوں میں یہی تیرا علاج ہے ۔
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں مجھے ہے حُکمِ اذاں لا الہ الا اللہ
معانی: جماعت: مسلمان قوم ۔ آستین: کرتے کے بازو کا وہ حصہ جو ہاتھ کے قریب ہوتا ہے ۔ حکم اذاں : حق کی آواز بلند کرنے کا حکم ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ اگرچہ فی زمانہ مسلمان قوم نے اپنی آستینوں میں بت چھپا رکھے ہیں یعنی مسلمان توحید کو چھوڑ کر غیر خدا کی طرف مائل ہو چکے ہیں اور دنیاوی نفع و نقصان کو آخرت کے نفع و نقصان پر ترجیح دے رہے ہیں لیکن مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے کہ میں اس حالت میں بھی قوم کے سامنے اللہ اکبر کی آواز لگاؤں اور بتاؤں کہ اللہ اکبر باقی جو کچھ تم اپنائے ہوئے ہو یا اپنانا چاہتے ہو سب کچھ اصغر ہے ۔ توحید کو مضبوطی سے پکڑ لو یہی تمہاری فلاح دارین کا راستہ ہے ۔