نفسیاتِ غلامی
سخت باریک ہیں امراضِ امم کے اسباب کھول کر کہیے تو کرتا ہے بیاں کوتاہی
معانی: نفسیاتِ غلامی: غلاموں کی ذہنی کیفیت، یہ عنوان اس کتاب میں دوسری دفعہ آیا ہے ۔ امراض امم: امتوں کی بیماریاں ۔ اسباب: سبب کی جمع، وجوہات ۔ بیاں کوتاہی کرتا ہے: بیان ساتھ نہیں دیتا ۔ سخت باریک: بہت ہی باریک ۔
مطلب: افراد کی طرح امتوں کے امراض بھی ہوتے ہیں ۔ علامہ کہتے ہیں کہ امتوں کی بیماریوں کے سبب بیان کرنا بڑا مشکل ہے کیونکہ یہ اسباب بال سے بھی زیادہ باریک ہوتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص ان بیماریوں کو تفصیل سے بیان کرنا چاہے تو اس کا بیان اس کا ساتھ نہیں دے سکتا ۔
دینِ شیری میں غلاموں کے امام و شیوخ دیکھتے ہیں فقط اک فلسفہَ روباہی
معانی: دین شیری: شیروں کا مذہب ، آزاد لوگوں کا مسلک ۔ امام : پیشوا، رہنما ۔ شیوخ: سردار، پیر ۔ فلسفہ روباہی : لومڑی کا فلسفہ ، بزدلی اور مکاری کا فلسفہ ۔
مطلب: قوموں کی بیماریوں میں سے ایک بڑی بیماری یہ ہے کہ جب کوئی قوم غلا م ہو جاتی ہے اور اس میں غلامانہ ذہنیت پیدا ہو جاتی ہے تو وہ لومڑی کی مانند بزدل اور مکار بن جاتی ہے اور اس کو شیروں کے طور طریقے میں یا آزاد لوگوں کے مسلک میں بھی یہی بزدلی اور مکاری نظر آنے لگتی ہے ۔ غلاموں کے عوام کی بات تو چھوڑیئے ان کے پیشوا، راہنما، وڈیرے، سردار اور پیر بھی اسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور وہ اپنی قوم کو شیروں کے بجائے لومڑی بننے کا سبق دیتے رہتے ہیں ۔
ہو اگر قوتِ فرعون کی درپردہ مرید قوم کے حق میں ہے لعنت وہ کلیم اللہی
معانی: فرعون: قدیم مصر کا ایک بادشاہ جو خود کو خدا کہتا تھا اور جس کی ٹکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہوئی تھی اورر وہ شکست کھا گیا تھا ۔ قوت: طاقت ۔ درپردہ: پوشیدہ طور پر ۔ مرید: مطیع ۔ کلیم اللہی: حضرت موسیٰ علیہ السلام چونکہ اللہ سے کلام کیا کرتے تھے اس لیے ان کا لقب کلیم اللہ تھا اور ان کے طور طریقے کو کلیم اللہی کہتے ہیں ۔
مطلب: اگر کوئی موسیٰ صفت سردار، شیخ ، وڈیرہ یا پیر ظاہر میں فرعونی اور طاغوتی طاقت کے خلاف ہو لیکن پوشیدہ طور پر فرعون سے ملا ہوا ہو اور اپنے مفادات اور اغراض کی خاطر اس کا مطیع بن چکا ہو تو ایسی قوت ایسی سرداری، ایسی پیری چاہے وہ ظاہر میں کلیم اللہ کے طور طریقے کی مانند نظر کیوں نہ آتی ہو قوم کے حق میں لعنت ہے اور غلام قوموں کی بیماری میں سب سے بڑی بیماری یہ ہے کہ اس کے راہنما چاہے وہ کسی میدان میں کیوں نہ ہوں پوشیدہ طور پر غیر ملکی اور قوم کو غلام بنانے والے آقاؤں سے ملے ہوئے ہوتے ہیں جس سے پوری قوم غلامی کے شکنجے میں ایسی جکڑی جاتی ہے کہ نکل نہیں سکتی ۔