رقص و موسیقی
شعر سے روشن ہے جانِ جبرئیل و اہرمن رقص و موسیقی سے ہے سوز و سرورِ انجمن
معانی: اہرمن: شیطان ۔ رقص: ناچ ۔ موسیقی: راگ ۔ سوز و سرورد انجمن: محفل کی تپش اور کیف ۔
مطلب : اس نظم میں علامہ نے ناچ اورراگ کے اچھے اور برے دونوں پہلو سامنے رکھے ہیں وہ کہتے ہیں کہ شعر سے سننے والے میں جبرائیلی جان یا فرشتوں کا سا جذبہ بھی پیدا ہو سکتا ہے ۔ اور اس سے شعر سننے والا شیطان خصلتوں کا حامل بھی ہو سکتا ہے ۔ یہی صورت حال ناچ اور راگ کی ہے کہ اس سے محفل میں تپش بھی پیدا ہو سکتی ہے اور عیش کے جذبات بھی ابھر سکتے ہیں ۔
فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم اسرارِ فن شعر گویا روحِ موسیقی ہے رقص اس کا ہے بدن
معانی: فاش کرنا: ظاہر کرنا ۔ چینی حکیم: چین کا ایک مفکر ۔ رقص اس کا بدن: ناچ اس کا بدن ہے یعنی چینی فلسفی کے بقول ناچ سے شاعری کا حُسن اجاگر ہوتا ہے ۔
مطلب: فرق شاعر ی رقص اور موسیقی کے مقاصد اور انداز اظہار میں ہے ۔ چین کے ایک مفکر نے فن کے بھیدوں کو اس طرح فاش کیا ہے کہ اس کے نزدیک شاعری یا شعر موسیقی کی روح ہے اور رقص اس کا بدن ہے ۔ کیونکہ شعر گائیکی کی چیز ہے جس کا بدن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ناچ کا تعلق بدن کے ساتھ ہے ۔ اگر ان دونوں فنون کے بدن اور ان کی روح صحیح ہے تو یہ فنون بھی صحیح ہیں اگر اس کے برعکس ہیں تو دونوں ہی غلط ہیں ۔