Please wait..

(41)
(فرانس میں لکھے گئے)

 
ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیشِ جہاں کا دوام
وائے تمنائے خام! وائے تمنائے خام

معانی: دوام: ہمیشہ رہنے کا عمل ۔ عیشِ جہاں : دنیا کی آسائشیں ۔ تمنائے خام: غلط آرزو ۔
مطلب: ایک روایت کے مطابق اس نظم کے اشعار اقبال نے فرانس کے دوران قیام لکھے ۔ مطلع میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک اس لایعنی اور فضول خواہش میں مبتلا ہیں کہ دنیا میں عیش و عشرت کو ہمیشہ برقرار رکھنے کا نسخہ مل جائے ۔ مراد یہ کہ اس دار فانی میں تمام تر ترقی کے باوجود ہمیشہ کے لیے عیش و عشرت کا وجود کیسے قائم رہ سکتا ہے ۔ یورپی ممالک کی یہ خواہش عملی سطح پر ناممکنات سے ہے ۔

 
پیرِ حرم نے کہا سن کے مری روئیداد
پختہ ہے تیری فغاں ، اب نہ اسے دل میں تھام

معانی: پیرِ حرم: مرشدِ دیں ۔ روئیداد: داستان، ماجرا ۔ فغاں : فریاد ۔ جذبوں سے بھری آواز ۔
مطلب: میں نے جب اپنی روئیداد پیرحرم کے سامنے بیان کی تو انھوں نے مشورہ دیا کہ اسے محض اپنی ذات تک محدود نہ رکھ بلکہ عام لوگوں تک پہنچا دے تاکہ وہ بھی تیرے ہم نوا بن جائیں ۔

 
تھا اَرِنی گو کلیم میں اَرِنی، گو نہیں 
اس کو تقاضا روا، مجھ پہ تقاضا حرام

معانی: ارنی: دیدار کروا حضرت موسیٰ نے کوہ سینا پر اللہ تعالیٰ سے اس آرزو کا اظہار کیا ۔ میں ارنی گو نہیں : یعنی میں دیدار کروانے کی آرزو نہیں کرتا ۔ تقاضا: طلب، خواہش کا اظہار کرنا ۔ روا: جائز ۔
مطلب: حضرت موسیٰ نے کوہ طور پر جا کر رب ذوالجلال سے جلوہ نمائی کا تقاضا کیا تو اس کا ایک جواز تھا کہ وہ مقربان خداوندی میں سے تھے ۔ اس کے برعکس میں تو ایک ادنیٰ انسان ہوں ۔ میں خدا سے جلوہ نمائی کا تقاضا کیسے کر سکتا ہوں ۔ میں تو کسی طور پر بھی اس کا اہل نہیں ۔

 
گرچہ ہے افشائے راز، اہلِ نظر کی فغاں
ہو نہیں سکتا کبھی شیوہَ رندانہ عام

معانی: افشائے راز: راز کھول دینا ۔
مطلب: یہ درست ہے کہ بعض اوقات اہل نظر کے کسی عمل سے بھی عشق کا راز افشا ہو جاتا ہے لیکن اجتماعی سطح پر یہ ممکن نہیں کہ عشق کے رازوں کو عام کیا جائے ۔ یوں بھی عشق کا حوصلہ ہر کوئی شخص کرنے کا اہل نہیں ہے ۔

 
حلقہَ صوفی میں ذکر، بے نم و بے سوز و ساز
میں بھی رہا تشنہ کام، تو بھی رہا تشنہ کام

معانی: تشنہ کام: محروم ۔
مطلب: اب تو صوفیاء کے حلقے کی بھی یہ کیفیت ہو کر رہ گئی ہے کہ وہاں جو ذکر ہوتا ہے وہ بھی بے رس اور بے سوز و ساز ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سامعین میں سے کوئی شخص بھی استفادہ نہیں کر سکتا ۔

 
عشق تری انتہا، عشق مری انتہا
تو بھی ابھی ناتمام، میں بھی ابھی ناتمام

مطلب: ہر چند کہ عشق ہر فرد کے جذبے کی انتہا پر محمول ہے اس کے باوجود عشق کی تکمیل کا امکان نہیں ہوتا ۔

 
آہ کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کا راز
ورنہ ہے مالِ فقیر، سلطنتِ روم و شام

مطلب: اے درویش منش انسان تجھ سے یہ بڑی بھول ہوئی کہ سچی درویشی کا راز کھو دیا ورنہ یہ امر واقع ہے کہ روم و شام کی سلطنت فقیر کی ہی ملکیت تھی ۔ اس فقیر سے اقبال کی مراد مولانا رومی ہیں ۔