Please wait..

مذہب
تضمین بر شعر میرزا بیدل

 
تعلیمِ پیرِ فلسفہَ مغربی ہے یہ
ناداں ہیں جن کو ہستیِ غائب کی ہے تلاش

معانی: میرزا بیدل: میرزا عبدالقادر، تخلص بیدل، عظیم آباد میں 1054 ھ میں پیدا ہوئے ۔ برصغیر کے مشہور فارسی شاعروں میں سے ہیں ۔ پیرِ فلسفہَ مغربی: یورپ کا سب سے بڑا فلسفی ۔ ہستیِ غائب: مراد خدا کا وجود ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ مغرب کے جدید فلسفیوں نے اپنے اس نقطہ نظر کی تبلیغ میں سر پیر کا زور لگا دیا ہے کہ وہ لوگ نادان اور احمق ہیں جو اس دنیا میں رہتے ہوئے ایسی ہستی کو حقیقت مطلق تصور کرتے ہیں جو ہمیشہ نگاہوں سے غائب رہی ہے ۔ اور بظاہر اس کا کوئی وجود نہیں ہے

 
پیکر اگر نظر سے نہ ہو آشنا تو کیا
ہے شیخ بھی مثالِ برہمن صنم تراش

معانی: پیکر: جسم، وجود ۔ نظر سے آشنا ہونا: سامنے نظر آنا ۔ شیخ: مسلمانوں کا مذہبی رہنما ۔ برہمن: ہندووَں کا مذہبی پیشوا ۔ صنم تراش: بت گھڑنے والا ۔
مطلب: اس پروپیگنڈے کا نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ مسلمان زعماَ بھی غیر مسلموں کی طرح خدا کے وجود سے غافل ہو کر بتوں یعنی ظاہری اشیاَ کوسب کچھ سمجھنے لگے ہیں ۔

 
محسوس پر بنا ہے علومِ جدید کی
اس دور میں ہے شیشہ عقائد کا پاش پاش

معانی: محسوس: جو نظر آئے یا انسانی حواس اسے پا لیں ۔ بنا: بنیاد ۔ عقائد: مذہبی اعتقادات، خیالات ۔ پاش پاش: ٹکڑے ٹکڑے ۔
مطلب: امر واقعہ یہ ہے کہ علوم جدید کی بنیاد حواس خمسہ پر ہے اسی سبب آج دنیا بھر کے مذہبی عقائد ریزہ ریزہ ہو کر رہ گئے ہیں ۔

 
مذہب ہے جس کا نام وہ ہے اک جنونِ خام
ہے جس سے آدمی کے تخیل کو انتعاش

معانی: جنونِ خام: کچی دیوانگی، یعنی عقل کے خلاف، حماقت ۔ تخیل: ذہن میں پیدا ہونے والے خیالات جنھیں لفظوں میں بیان کیا جائے ۔ انتعاش: بلند ہونے کی کیفیت ۔
مطلب: مغربی دانشوروں کے نزدیک مذہب ایک ناپختہ جنون کی حیثیت رکھتا ہے ۔ بس اسی ناپختہ جنون کی بنیاد پر مذہب پر یقین رکھنے والے لوگوں کے حوصلے بلند رہتے ہیں ۔

 
کہتا مگر ہے فلسفہَ زندگی کچھ اور
مجھ پر کیا یہ مرشدِ کامل نے راز فاش

معانی: مرشدِ کامل: یعنی میرزابیدل ۔ فاش کرنا: کھولنا، ظاہر کرنا ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ ان مغربی دانشوروں کے مقابلے پر میرزا بیدل نے اپنے کمال علم کی بنیاد پر یہ راز فاش کیا ہے ۔

 
باہر کمال اند کے آشفتگی خوش است
ہر چند عقلِ کُل شدہ ای بے جنوں مباش

مطلب: جو بھی کمال حاصل ہو اس کے ساتھ کسی قدر دیوانگی ، ذہنی انتشار ہونا اچھا ہے ۔ اگرچہ تو عقلِ کُل ہی کیوں نہ بن گیا ہو پھر بھی دیوانگی کے بغیر مت رہ ۔ یعنی دنیا میں ہر کمال کے لیے تھوڑا سا جنون اور دیوانگی بھی درکار ہوتی ہے ۔ جنون کے بغیر تو عقل کل بھی بے معنی شے ہے ۔