Please wait..

سُلیمیٰ

 
جس کی نمود دیکھی چشمِ ستارہ بیں نے
خورشید میں قمر میں تاروں کی انجمن میں

معانی: سلیمیٰ: غالباً کوئی محبوبہ مراد ہے ۔ نمود: ظاہر ہونے کی حالت ۔ ستارہ بیں : ستاروں کو دیکھنے والا، نجومی ۔ قمر: چاند ۔
مطلب: اس نظم کی مرکز ی کردار سلیمیٰ بظاہر علامہ اقبال کی پسندیدہ خاتون ہے یا محبوبہ ۔ اس کے بارے میں وثوق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔ لیکن نظم کے اشعار میں باری تعالیٰ کی جو خصوصیات کائنات کے جملہ عناصر میں نظر آتی ہیں وہ ان کے بقول سلیمیٰ کی نیلی آنکھوں میں محفوظ ہیں ۔ چنانچہ اقبال کہتے ہیں کہ وہ خالق کائنات جس کا جلوہ ستاروں کا نظارہ کرنے والی آنکھوں نے دیکھا ۔ سورج، چاند اور تاروں کے جھمگٹے میں غور سے دیکھیں تو وہی نظر آتا ہے ۔

 
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدہ میں پایا
شاعر نے جس کو دیکھا قدرت کے بانکپن میں

معانی: جس کو: خدا تعالیٰ کو ۔ ظلمت کدہ: تاریک، اندھیرا ۔ بانکپن: البیلا ہونا ۔
مطلب: جس کو صوفی نے اپنے دل کے ظلمت کدے میں پایا ۔ اس کے علاوہ شاعر اس کے نور کو فطرت کے بانکپن میں محسوس کرتا ہے ۔

 
جس کی چمک ہے پیدا جس کی مہک ہویدا
شبنم کے موتیوں میں پھولوں کے پیرہن میں

معانی: پیدا: ظاہر ۔ مہک: خوشبو ۔ ہویدا: ظاہر ۔ شبنم: اوس ۔ پیرہن: لباس ۔
مطلب: وہ باری تعالیٰ جس کا جلوہ شبنم کے قطروں میں اور جس کی خوشبو پھولوں میں موجود ہے ۔

 
صحرا کو ہے بسایا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہَ چمن میں

معانی: سکوت: خاموشی ۔ ہنگامہ: رونق ۔ کاشانہ: گھر ۔
مطلب: جس نے عالم سکوت میں صحرا میں اپنی بستی بسائی ہوئی ہے اور جس کے وجود کے باعث کائنات میں ہمہ وقت ہنگامہ اور رونق برقرار رہتی ہے ۔

 
ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا
آنکھوں میں ہے سلیمیٰ تیری کمال اس کا

معانی: جمال: حسن ۔ کمال: مکمل ہونے کی حالت، مہارت ۔
مطلب: لیکن اے سلیمیٰ تیری خوبصورت آنکھوں میں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے تمام کمالات کے ساتھ جلوہ فگن ہے ۔ مراد یہ ہے جلوہَ خداوندی کا مشاہدہ کرنا ہے تو پھر اسے پورے کمالات کے ساتھ سلیمیٰ کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھنا چاہیے ۔