ایک خط کے جواب میں
ہوس بھی ہو تو نہیں مجھ میں ہمتِ تگ و تاز حصولِ جاہ ہے وابستہَ مذاق تلاش
معانی: ایک خط: علامہ نے خط لکھنے والے کا نام ظاہر نہیں کیا ۔ اس نے علامہ کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ حاکمانِ وقت، بالخصوص چیف جسٹس وغیرہ سے تعلقات قائم کریں تا کہ ان کی وکالت خوب بڑھے ۔ ہمتِ تگ و تاز: بھاگ دوڑ کی طاقت، حوصلہ ۔ حصولِ جاہ: مرتبہ، عہدہ حاصل کرنے کا عمل ۔ وابستہ: بندھا ہوا ۔ مذاق تلاش: ڈھونڈنے اور پانے کا ذوق و شوق ۔
مطلب: اقبال فرماتے ہیں اول تو مجھے ہر نوع کی شان و شوکت اور منصب و اقتدار کی خواہش ہی نہیں ہے ۔ بالفرض ہو بھی تو ان کے لیے جس بھاگ دوڑ اور تلاش و جستجو کی ضرورت ہوتی ہے وہ کم از کم اس مقصد کے لیے مجھ میں نہیں ہے ۔
ہزار شکر طبیعت ہے ریزہ کار مری ہزار شکر نہیں ہے دماغ فتنہ تراش
معانی: ریزہ کار: مراد گہرے، عمدہ شعری مضامین باندھنے والا ۔ فتنہ تراش: فتنہ گھڑنے یا جوڑتوڑ کی سیاست کرنے والا ۔
مطلب: خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میری فطرت باریک بینی سے ہم آہنگ ہے ۔ میں تو اپنی قوت بازو سے ہر شے کے حصول کی خواہش رکھتا ہوں اور یہ بھی باری تعالیٰ کا شکر ہے کہ میں حصول منصب کے لیے منافقت اور فتنہ انگیزی کا قائل نہیں ۔
مرے سخن سے دلوں کی ہیں کھیتیاں سرسبز جہاں میں ہوں میں مثالِ سحاب دریا پاش
معانی: دلوں کی کھیتیاں ہیں سرسبز: مراد دلوں میں زندہ جذبے پیدا ہوتے ہیں ۔ سحاب: بادل ۔ دریا پاش: دریا بکھیرنے یعنی بہت پانی برسانے والا ۔
مطلب: مجھے تو اپنے تخلیقی علم پر بھروسہ ہے اور اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں کہ میری شاعری سننے اور پڑھنے والوں کے دلوں کو متاثر اور شگفتہ کرنے والی ہے ۔ میں تو اس دنیا میں ایسے بادل کی مانند ہوں جس کے برسنے سے ادراک و شعور کے دریا بنتے اور بہتے ہیں ۔
یہ عُقدہ ہائے سیاست تجھے مبارک ہوں کہ فیضِ عشق سے ناخن مرا ہے سینہ خراش
معانی: عُقدہ ہائے سیاست: سیاست کی گھتیاں ، الجھنیں ۔ فیضِ عشق: عشق کی بدولت ۔ سینہ خراش: سینہ چھیلنے والا ۔
مطلب: اے مراسلہ نگار! سیاست کے یہ عقدے جن کی طرف تو نے مجھے راغب کرنے کی سعی کی ہے تجھے مبارک ہوں اس لیے کہ عشق حقیقی کی بدولت میرے ناخن ہی سینہ چھیلنے میں مصروف ہیں ۔ مراد یہ کہ میں تو اپنے ضمیر کی چبھن سے ہم کنار رہتا ہوں ۔
ہوائے بزمِ سلاطیں ، دلیلِ مردہ دلی کیا ہے حافظِ رنگیں نوا نے راز یہ فاش
معانی: بزمِ سلاطیں : حاکموں کی محفل، دربار کی حرص ۔ مردہ دلی: دل کا جذبوں ، زندگی سے محروم ہونا ۔ حافظ: ایران کا مشہور شاعر حافظ شیرازی ۔ رنگیں نوا: دل کش شعر کہنے والا ۔
مطلب: بادشاہوں اور امراَ کے درباروں میں تو مردہ دلی کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا ۔ حافظ شیرازی نے اسی راز کو اپنے ایک شعر میں فاش کیاہے ۔
گرت ہواست کہ باخضر ہم نشیں باشی نہاں ز چشمِ سکندر چو آبِ حیواں باش
مطلب: اگر تجھے یہ خواہش ہے کہ تو خضر کے ساتھ بیٹھے یعنی محبوب حقیقی کا قُرب حاصل ہو تو سکند ریعنی حاکمانِ دنیا کی نظروں سے اسی طرح چھپا ہوا رہ جس طرح آب حیات سکندر سے دور، چھپا ہوا رہا ۔