Please wait..

شیر اور خچر

شیر

 
ساکنانِ دشت و صحرا میں ہے تو سب سے الگ
کون ہیں تیرے اَب و جَد کس قبیلے سے ہے تو

معانی: ساکنان: رہنے والے ۔ اب و جد: باپ دادا ۔ قبیلے: نسل ۔
مطلب: اس شعر میں خچر سے مخاطب ہو کر شیر یوں گویا ہوتا ہے کہ اس جنگل میں جو جانور رہائش پذیر ہیں ان میں تیری وضع قطع یقینا سب سے نرالی ہے ۔ اتنا تو بتا دے کہ تیرا کس قبیلے سے تعلق ہے اور تیرے باپ دادا کون ہیں ۔ حقیقتاً یہاں شیر ایک طرح سے خچر کے دوغلے پن پر طنز کرتا نظر آتا ہے ۔

خچر

 
میرے ماموں کو نہیں پہچانتے شاید حضور
وہ صبا رفتار، شاہی اصطبل کی آبرو

معانی: ماموں : ماں کا بھائی ۔ صبا رفتار: ہوا کی تیز چال ۔ اصطبل: گھوڑوں کا احاطہ یعنی گھوڑا ۔
مطلب: لیکن خچر بھی بڑا ہوشیار اور کائیاں ثابت ہوتا ہے وہ اپنے باپ کا ذکر کرنے کے بجائے جواباً یوں گویا ہوتا ہے کہ حضرت آپ یقینا گھوڑے کو تو یوں پہچانتے ہوں گے جس کی چال ہوا کے مانند ہے اور جس کے دم سے شاہی اصطبل کا وقار قائم ہے سو میرا ماموں وہی تو ہے ۔