(۱۴)
اپنی جولاں گاہ زیرِ آسماں سمجھا تھا میں آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں
معانی: جولاں گاہ: کام کا میدان ۔ زیرآسماں : آسمان کے نیچے یعنی زمین پر ۔ آب و گل: پانی اور مٹی ۔
مطلب: مطلع کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ اپنی کارکردگی اور جدوجہد کو میں صرف ز میں تک محدود سمجھا تھا یہاں تک کہ پانی اور مٹی کے مابین جو ربط ہے وہی میری کائنات تھی ۔ بالفاظ دگر میں نے ایک خاص سطح سے بڑھ کر بلندی تک دیکھنے کی زحمت نہ کی ۔
بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں
معانی: بے حجابی: تری بے پردگی نے آنکھیں کھول دیں ۔
مطلب: میری نگاہوں کا طلسم اس لمحے ٹوٹ کر رہ گیا جب تو نے حجاب سے باہر آ کر اپنا جلوہ دکھایا ورنہ صورت حال یہ تھی کہ فضا میں جو نیلے بادل ہیں ان کو ہی میں نے آسماں سمجھ لیا تھا تیرے جلوے کے پر تو سے مجھ پر حقیقت منکشف ہوئی ۔
کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں
معانی: پیچ و خم: چکر ۔ مہر و ماہ و مشتری: ستاروں کے نام ۔ ہم عناں : ہم سفر ۔
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں
مطلب: عشق ہی وہ قوت تھی جس نے مجھ پر ساری حقیقت کھول کر رکھ دی ورنہ قبل ازیں اپنی کم علمی کے سبب ز میں اور آسماں کو لا انتہا اور وسیع تر سمجھ رہا تھا یعنی عشق ہی وہ قوت ہے جو شعور ذات اور شعور کائنات سے روشناس کراتی ہے ۔
کہہ گئیں رازِ محبت پردہ داریہائے شوق تھی فغاں وہ بھی جسے ضبطِ فغاں سمجھا تھا میں
معانی: رازِ محبت: محبت کا بھید ۔ داریہائے شوق: شوق کے چھپنے کی عادت ۔
مطلب: ہوا یوں کہ شوق کی پردہ داری نے ہی راز محبت فاش کر دیا اور جس کیفیت کو میں نے ضبط فغاں کا نام دیا راز محبت فاش ہونے کے بعد پتہ چلا کہ ضبط فغاں بھی عملاً فغاں بن گئی ۔
تھی کسی درماندہ رہرو کی صدائے دردناک جس کو آوازِ رحیلِ کارواں سمجھا تھا میں
مطلب: فی الواقعہ وہ کسی درماندہ مسافر کی صدائے دردناک تھی جسے اپنی بے خبری سے میں نے قافلے کے کوچ کے اعلان کی آواز سمجھ لیا تھا ۔