شعر
میں شعر کے اسرار سے محرم نہیں لیکن یہ نکتہ ہے، تاریخِ امم جس کی ہے تفصیل
معانی: اسرار: سر کی جمع، بھید ۔ محرم: واقف ۔ نکتہ: باریک بات ۔ تاریخ امم: قوموں کی تاریخ ۔
مطلب: پہلے شعر میں انکساری کے طور پر علامہ کہتے ہیں کہ شعر کے بھیدوں سے میں واقف تو نہیں ہوں مگر مجھ پر قوموں کی تاریخ پڑھنے سے شعر و شاعری کا یہ باریک نکتہ اور اس کی تفصیل واضح ہوئی ہے کہ جو شعر یا شاعری اپنے اندر ہمیشہ کی زندگی کا پیغام رکھتی ہے اس شاعری کی دو ہی صفتیں ہیں ۔
وہ شعر کہ پیغام حیاتِ ابدی ہے یا نغمہَ جبریل ہے یا بانگِ اسرافیل
معانی : حیات ابدی: ہمیشہ کی زندگی ۔ نغمہ جبریل: جبریل فرشتے کا نغمہ جو پاکیزہ ہوتا ہے ۔ بانگِ اسرافیل: اسرافیل فرشتے کی آواز جو مردوں کو زندہ کرتی ہے ۔
مطلب: پہلی صفت یہ ہے کہ وہ حضرت جبریل علیہ السلام کے نغمہ یا وحی کی طرح پاکیزہ ہوتی ہے ۔ اور اس کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن صور پھونک کر مردوں کو جگانے والے اسرافیل فرشتے کی آواز کی طرح مردہ قوموں کو زندہ کرنے، سوئی ہوئی قوموں کو جگانے اور غلام قوموں کو آزادی کا احساس دلانے والی ہوتی ہے ۔