Please wait..

پیرس کی مسجد

 
مری نگاہ کمالِ ہنر کو کیا دیکھے
کہ حق سے یہ حرمِ مغربی ہے بیگانہ

معانی: پیرس: پیرس ملک فرانس کا دارالحکومت ہے جہاں مسلمانوں نے ایک مسجد تعمیر کی تھی ۔ کمال ہنر: فن تعمیر کا اعلیٰ وصف ۔ حرم مغربی: مغربی ملک میں بنی ہوئی مسجد ۔ حق : صداقت، خدا ۔
مطلب: پہلی جنگ عظیم کے بعد جب سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے ہوئے تو فرانس نے بعض دوسرے مسلمان ملکوں کے علاوہ ملک شام پر بھی قبضہ کر لیا جس کا دارالحکومت دمشق ہے ۔ اہل فرانس نے غالباً حکومت فرانس کے اشارے پر اپنے ملک کے دارالحکومت پیرس میں ایک مسجد بنائی جو فن تعمیر کے لحاظ سے اعلیٰ اوصاف کی مالک تھی لیکن علامہ کہتے ہیں کہ یہ مسجد جو اس مغربی ملک میں بنی ہے صداقت یاخدا سے بالکل خالی ہے ۔ کیونکہ اس کے پیچھے مقصد صرف مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے سوا یا ان کو خوش کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔

 
حرم نہیں ہے، فرنگی کرشمہ بازوں نے
تنِ حرم میں چھپا دی ہے روحِ تبخانہ

معانی: حرم: مسجد ۔ فرنگی کرشمہ ساز: شعبدے دکھانے والے اہل مغرب ۔ تن حرم: مسجد کا جسم ۔ روح بت خانہ: کفر اور باطل کی روح ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ مسجد صحیح معنوں میں مسجد نہیں ہے کیونکہ اہل مغرب کے شعبدہ بازوں نے اس مسجد کے جسم میں بت پرستی یا کفر او ر باطل کی روح چھپا رکھی ہے ۔ مراد یہ ہے کہ مقصد ان کا مسجد تعمیر کر کے صرف مسلمانوں کو یہ فریب دینے کی کوشش کرنا ہے کہ ہم تمہارے خیر خواہ ہیں حالانکہ وہ اندر سے اسلام کے اور مسلمانوں کے دشمن ہیں ۔

 
یہ بُت کدہ انھی غارت گروں کی ہے تعمیر
دمشق ہاتھ سے جن کے ہوا ہے ویرانہ

معانی: غارت گر: لٹیرے ۔ دمشق: ملک شام کا دارلحکومت ۔ ویرانہ: ویران، تباہ برباد ۔
مطلب: یہ مسجد اپنی شکل کے اعتبار سے تو ضرور مسجد ہے لیکن چونکہ اس کی تعمیر کا مقصد محض مسلمانوں کو فریب دینا ہے اور یہ ان لٹیروں نے بنائی ہوئی ہے جنھوں نے لشکر کشی کر کے ملک شام کے دارلحکومت دمشق کو تباہ و برباد کر کے بیابان بنا دیا ہے ۔ اس لیے اقبال کے نزدیک یہ ظاہری شکل میں مسجد ہونے کے باوجود اندرونی طور پر کافری روح اپنے اندر رکھتی ہے ۔