Please wait..

تقدیر
(ابلیس و یزداں )

ابلیس

 
اے خدائے کُن فکاں مجھ کو نہ تھا آدم سے بیر
آہ! وہ زندانیِ نزدیک و دور و دیر و زود

معانی: خدائے کن فکاں : کل مخلوقات کا پیدا کرنے والا، اللہ تعالیٰ کی ذاتِ برحق ۔ بیر: دشمنی ۔ زندانی: قیدی ۔ نزدیک و دور: قریب اور دور کا منظر ۔ دیر و زود: دیر یا جلدی ۔
مطلب: اے وہ خدا جس نے ساری کائنات اور اس میں جو کچھ ہے پیدا کیا ہے مجھے آدم سے کوئی دشمنی نہ تھی کہ تو نے جب مجھے حکم دیا کہ اسے سجدہ کر تو میں نے نہیں کیا ۔ یہ دشمنی کی وجہ سے نہ تھا ۔ مجھے اس سے دشمنی کی ضرورت ہی کیا تھی وہ تو خود نزدیک، دور ، جلدی اور دیر کے یعنی زمان و مکان کے گورکھ دھندوں میں پھنسا ۔

 
حرف استکبار تیرے سامنے ممکن نہ تھا
ہاں مگر تیری مشیت میں نہ تھا میرا سجود

معانی: استکبار: تکبر ۔ مشیت: مرضی ۔
مطلب: میرے لیے ممکن نہ تھا کہ قادر مطلق خدا کے سامنے میں انکار سجدہ کرتا یا اپنے آپ کو متکبر و مغرور ثابت کرتا ۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ میرا سجدہ نہ کرنا تیری مرضی اور ارادے کے مطابق تھا ۔

یزداں

 
کب کھلا تجھ پہ یہ راز
انکار سے پہلے کہ بعد

مطلب: خدا کی شیطان کی اس صفائی پر جو اس نے مذکورہ بالا اشعار میں دی ہے اس سے پوچھتا ہے کہ یہ بھید جس کا تو اب ذکر کر رہا ہے تیرے حضرت آدم کو سجدہ کرنے کے بعد کھلا یا تجھے اس کا پہلے ہی علم تھا ۔

ابلیس

 
بعد! اے تیری تجلّی سے کمالات وجود

معانی: تجلی: روشنی ۔ کمالاتِ وجود: خدا کے کمالات ۔
مطلب: اے وہ خدا! جس کی تجلی کی وجہ سے کائنات کا وجود قائم ہے ۔ یہ بھید مجھ پر انکار سجدہ کے بعد کھلا ۔

یزداں
(فرشتوں کی طرف دیکھ کر)

 
پستیِ فطرت نے سکھلائی ہے یہ حجت اسے
کہتا ہے، تیری مشیّت میں نہ تھا میرا سجود

معانی: پستی فطرت: فطرت کی کمزوری ۔ حجت: دلیل ۔
مطلب: خدا تعالیٰ شیطان کا جواب سن کر فرشتوں سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ تم نے اس کا جواب سن لیا ۔ یہ اس کی کمینہ فطرت کو ظاہر کرتا ہے ۔ انکار سجدہ اس نے اپنی مرضی سے کیا اور اب بہانہ کر رہا ہے کہ اے خدا میں نے جو کچھ کیا ہے تیری مرضی سے کیا ہے یعنی تیرے ارادے اور مرضی میں اگر میرا آدم کو سجدہ کرنا ہوتا تو میں ضرو ر آدم کو سجدہ کرتا ۔ وہ اپنی کردہ گناہی کو خدا کی تقدیر بنا کر پیش کر رہا ہے اور تقدیر کا غلط مفہوم بتا رہا ہے ۔

 
دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام
ظالم اپنے شعلہَ سوزاں کو خود کہتا ہے دُود

معانی: شعلہَ سوزاں : جلتا ہوا شعلہ یاد جلا دینے والا شعلہ ۔ دُود: دھواں ۔
مطلب: شیطان سجدہ کرنے یا نہ کرنے میں آزاد تھا ۔ میری طرف سے اس پر کوئی پابندی نہ تھی لیکن اب وہ اپنی آزادی کو مجبوری کا نام دے رہا ہے ۔ کتنا نادان اور بے وقوف ہے کہ اپنے جلا دینے والے شعلے کو خود ہی دھواں کہہ رہا ہے اور اپنی آزادی کو مجبوری بنا رہا ہے ۔