صبح
یہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
معانی: سحر: صبح ۔ فردا: آنے والا کل ۔ امروز: آج ۔ سحر: صبح ۔
مطلب: یہ صبح جو ہر روز سورج کے طلوع ہونے سے پیدا ہوتی ہے اور جس سے آج کی صبح آنے والے کل کی صبح بن جاتی ہے معلوم نہیں کہاں سے پیدا ہوتی ہے ۔ مراد یہ ہے کہ مجھے اس کی جغرافیائی قسم کی تفتیش کی ضرورت نہیں ۔
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستانِ وجود ہوتی ہے بندہَ مومن کی اذاں سے پیدا
معانی: سحر: صبح ۔ لرزتا ہے: کانپتا ہے ۔ شبستانِ وجود: دنیا کی خواب گاہ ۔ اذان: حق کی آواز ۔
مطلب: لیکن وہ صبح جو انسانی جسم کے سیاہ خانے کے اندر لرزہ پیدا کر دیتی ہے اور پوری کائنات کو بیدار کر دیتی ہے وہ صبح بندہ مومن کی اذاں سے پیدا ہوتی ہے ۔ مراد یہ ہے جب مردِ خدا جو عشق سے بھرپور ہو جب حق کی آواز بلند کرتا ہے تو اس کی پرجوش آواز سے جو جہالت تاریکی کے بعد سحر پیدا ہوتی ہے اس سے پوری کائنات کا وجود کانپ اٹھتا ہے ۔