Please wait..

ایک حاجی مدینے کے راستے میں

 
قافلہ لوٹا گیا صحرا میں ، اور منزل ہے دور
اس بیاباں یعنی بحرِ خشک کا ساحل ہے دور

معانی: بحرِ خشک: بیان کو خشک سمندر کہا ۔ ساحل: کنارہ یعنی آخری حد ۔
مطلب: علامہ نے یہ نظم ایک حاجی کے بیان کی روشنی میں کہی ہے جو حج بیت اللہ کے بعد زیارت کے لیے اپنے قافلے کے ہمراہ مکے سے مدینے جا رہا تھا ۔ راستے میں رہزنوں نے نہ صرف یہ کہ اہل قافلہ کو لوٹ لیا بلکہ جن لوگوں نے مزاحمت کی ان کو قتل بھی کر دیا ۔ چنانچہ اقبال یوں گویا ہوتے ہیں کہ رہزنوں نے صحرا میں قافلے کو لوٹ لیا ہے اور ابھی منزل سے کوسوں دور ہیں ۔

 
ہم سفر میرے شکارِ دشنہَ رہزن ہوئے
بچ گئے جو، ہو کے بے دل سوئے بیت اللہ پھرے

معانی: دشنہَ رہزن: لٹیرے کا خنجر ۔ بیدل ہونا: غم زدہ ہونا ۔ سوئے بیت اللہ: خدا کے گھر کی طرف ۔ پھرے: واپس ہوئے، لوٹ گئے ۔
مطلب: حاجی کہتا ہے کہ میرے کئی ہم سفر رہزنوں کی تلواروں کا نشانہ بن گئے اور ان کے خوف کے سبب جو لوگ بچ گئے تھے وہ واپس بیت اللہ کی جانب روانہ ہو گئے ۔

 
اس بخاری نوجواں نے کس خوشی سے جان دی
موت کے زہراب میں پائی ہے اس نے زندگی

معانی: بخاری: بخارا کا رہنے والا ۔ زہراب: زہر ملا پانی، شدید تلخی ۔
مطلب: لیکن قافلے میں سے ایک بخاری نوجوان نے رہزنوں کے خلاف بڑی جرات و ہمت کے ساتھ نبر آزمائی کی اور بالاخر شہادت کا رتبہ حاصل کر لیا ۔

 
خنجرِ رہزن اسے گویا ہلالِ عید تھا
ہائے یثرب دل میں ، لب پہ نعرہَ توحید تھا

معانی: ہلال عید: عید کا چاند جسے دیکھ کر بہت خوشی منائی جاتی ہے ۔ ہائے یثرب: مراد مدینے کی آرزو جو پوری نہ ہوئی ۔ نعرہ توحید: اللہ اکبر ۔
مطلب: ایک رہزن کا خنجر اس بخاری نوجوان کے لیے ہلال عید کے مانند تھا ۔ اس لمحے بھی اس کے لبو ں پر مدینہ اور توحید کا نعرہ تھا ۔

 
خوف کہتا ہے کہ یثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے بیباکانہ چل

معانی: شوق: عشق، محبت ۔ بیباکانہ: کسی خوف کے بغیر ۔
مطلب: حاجی کہتا ہے کہ ان رہزنوں کا خوف مجھے مدینے کی جانب تنہا جانے سے روکتا ہے لیکن شوق زیارت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے اپنی منزل کی جانب بڑی جرات اور بیباکی سے اپنا سفر جار ی رکھوں ۔

 
بے زیارت سُوئے بیت اللہ بھی جاؤں گا کیا
عاشقوں کو روزِ محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کیا

مطلب: اگر مدینے میں روضہ رسول مقبول کی زیارت کے بغیر ہی واپس مکہ چلا گیا تو ان لوگوں کو کیسے منہ دکھاؤں گا جو عاشق رسول ہیں ۔

 
خوفِ جاں رکھتا نہیں کچھ دشت پیمائے حجاز
ہجرتِ مدفونِ یثرب میں یہی مخفی ہے راز

معانی: دشت پیمائے حجاز: حجاز کا راستہ طے کرنے والا ۔
مطلب: یوں بھی دشت حجاز میں سفر کرنے والوں کو جان کا خوف نہیں ہوتا ۔ مدینے میں حضور کی ہجرت میں بھی یہی راز پوشیدہ ہے ۔

 
گو سلامت محملِ شامی کی ہمراہی میں ہے
عشق کی لذت مگر خطروں کی جاں کاہی میں ہے

معانی: محمل شامی: وہ کجاوہ جو حج کے موقع پر ، ملک شام سے غلاف کعبہ کے ساتھ بھیجا جاتا ہے ۔ جان کاہی: جان گھٹنا ۔
مطلب: اگرچہ شامی محمل کے ساتھ یہ سفر تحفظ کا احساس دلاتا ہے لیکن عشق کی لذت تو خطروں میں ہی چھپی ہوتی ہے ۔

 
آہ! یہ عقلِ زیاں اندیش کیا چالاک ہے
اور تاثر آدمی کا کس قدر بیباک ہے

معانی: زیاں اندیش: نقصان، گھاٹے کا سوچنے والی ۔ تاثر: مراد عشق کا جذبہ ۔
مطلب: افسوس کہ عقل انسانی ہمیشہ خسارے کے انداز میں سوچتی ہے جب کہ انسان کا جذبہ عشق نڈر اور بیباک ہوتا ہے ۔