Please wait..

مسلمان کا زوال

 
اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات
جو فقر سے ہے میسر، تونگری سے نہیں 

معانی: زر: سونا، دولت ۔ قاضی الحاجات: ضرورت پوری کرنے والا ۔ فقر: درویشی، بے نیازی ۔ میسر: حاصل ۔ تونگری: امیری ۔
مطلب: اگرچہ ہر قسم کی ضرورتیں اور احتیاجیں پوری کرنے کے لیے دولت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود جو چیز فقیری (درویشی) میں میسر ہے سکندری (امیری) میں میسر نہیں ۔ درویشی، سکندر جیسے بادشاہ کی دولت او ر اقتدار کی زندگی سے کہیں بہتر ہے ۔ فقر سے یہاں مراد غریبی نہیں بلکہ وہ درویشی ہے کہ جس میں کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی سب کچھ ہوتا ہے ۔

 
اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور
قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں 

معانی: جسورو غیور: دلیر اور غیرت مند ۔ قلندری: فقیری ۔ سکندری: بادشاہی ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ اگر میری قوم کے جوان کم ہمتی کی بجائے ہمت والے ہوں ۔ ہر قدم ، دلیری اور جسارت سے اٹھا سکتے ہوں اور غیرت مند بھی ہوں تو پھر میری قلندری سکندری سے کم نہیں ہے کیونکہ عظمت انسان کی اصل چیز غیرت ہے خودداری ہے دولت نہیں ۔

 
سبب کچھ اور ہے تو جس کو خود سمجھتا ہے
زوال بندہَ مومن کا بے زری سے نہیں

معانی: بے زری: غریبی ۔
مطلب : اے مسلمان تو خود اس بات کو سمجھتا ہے کہ تیرا زوال دولت کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ تو خدا مست فقیری کو چھوڑ گیا ہے اور شکم پرستی کے چکر میں پھنس گیا ہے ۔

 
اگر جہاں میں مرا جوہر آشکار ہوا
قلندری سے ہوا ہے تونگری سے نہیں

معانی: جوہر: خوبی ۔ آشکار: ظاہر ۔ قلندری: مذہبی ۔ تونگری: دولت مندی ۔
مطلب: اے مسلمان اگر جہان میں میری صلاحتیں ظاہر ہوئی ہیں تو وہ قلندری اور خدا مست فقیری سے ہوئی ہیں ۔ سکندرانہ شان اور جاہ و جلال سے نہیں ہوئیں ۔ علامہ نے بات تو یہاں اپنی کی ہے لیکن اس مثال سے وہ مسلمان کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ایمان پختہ ہو اور فقر کی دولت موجود ہو تو پھر کام بنتا ہے ۔ بے ایمان اور بے فقر شخص کے پاس کتنی دولت اور کتنا جاہ و جلال کیوں نہ ہووہ اس کا زوال ہے کمال نہیں ۔ کمال تو صرف اس مرتبہ اور امیری میں ہے جس میں فقر کی دولت اور خدا مستی کی حالت موجود ہو ۔