Please wait..

امید

 
مقابلہ تو زمانے کا خوب کرتا ہوں 
اگرچہ میں نہ سپاہی ہوں ، نے امیرِ جنود

معانی: امیر جنود: فوجوں کا سالار ۔
مطلب: اگرچہ نہ میں سپاہی ہوں نہ سپہ سالار لیکن زمانہ حاضر جو کہ مغربی تہذیب و تمدن کی وجہ سے خرابیوں کو اپنی آغوش میں لیے ہوئے ہے اس کا مقابلہ بہت اچھی طرح کر رہا ہوں اور لوگوں کو اس کی خرابیوں سے پوری طرح آگاہ کر رہا ہوں ۔

 
مجھے خبر نہیں یہ شاعری ہے یا کچھ اور
عطا ہوا ہے مجھے ذکر و فکر و جذب و سرود

معانی: ذکر: اللہ کی یاد ۔ فکر: غورو خوض ۔ جذب: مستی ۔ سرود: نغمہ ۔
مطلب: میں جو کچھ بھی کہہ رہا ہوں مجھے خود معلوم نہیں کہ یہ شاعری ہے یا کچھ اور لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی یاد دے کر اور اپنی ذات و صفات میں غور و خوض کی نعمت عطا کر کے مجھ میں ایک مستی اور نغمگی کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ میری شاعری رسمی شاعری نہیں ہے بلکہ اس میں میرے ذکر، فکر، جذب اور سرود کا اظہار ہے ۔

 
جبینِ بندہَ حق میں نمود ہے جس کی
اسی جلال سے لبریز ہے ضمیرِ وجود

معانی: جبین: ماتھا، پیشانی ۔ بندہَ حق: خدا کا برگزیدہ بندہ ۔ نمود: ظہور ۔ جلال:ہیبت ۔ لبریز ہے: بھرا ہوا ہے ۔ ضمیر وجود: اپنی ہستی یا کائنات کا دل ۔
مطلب: جو ہیبت اور شکوہ خدا کے کسی برگزیدہ بندے کے ماتھے میں سے ظاہر ہوتا ہے کائنات کا دل اسی شکوہ سے بھرا ہوا ہے یعنی کائنات میں جہاں کہیں بھی شکوہ نظرآئے گا وہ بندہَ حق یا مرد مومن کے جلال کی وجہ سے ہی ہو گا ۔

 
کافری تو نہیں ، کافری سے کم بھی نہیں
کہ مردِ حق ہو گرفتارِ حاضر و موجود

معانی: مرد حق: اللہ کا برگزیدہ بندہ ۔ حاضر و موجود: جو کچھ کائنات میں موجود ہے اور نظر آتا ہے ۔
مطلب: اگر وہ شخص جو خود کو اللہ کا بندہ کہلاتا ہے اور وہ کائنات میں جو کچھ موجود ہے اور جو کچھ اسے ظاہری طور پر نظر آتا ہے اسی میں گم ہو کر رہ جائے اور جو کچھ کائنات کے پس پردہ ہے اس کو نہ دیکھے اور اپنی ساری زندگی خدا سے غافل اور دنیا میں محو ہو کر گزار دے تو اس شخص کی زندگی کو اگرچہ ہم پورے طور پر غیر اسلامی زندگی نہیں کہہ سکتے لیکن یہ کافری (اللہ اور اس کی صفات سے انکار) سے کم بھی نہیں ہے ۔ مرد حق تو وہ ہے جو اپنے ہر لمحہ کو اپنے ہر کام کو خدا کی مرضی کے مطابق کرے نہ کہ جو حالات موجود ہوں ان میں گم ہو کر رہ جائے ۔

 
غمیں نہ ہو کہ بہت دور ہیں ابھی باقی
نئے ستاروں سے خالی نہیں سپہرِ کبود

معانی: غمیں نہ ہو: غم مت کر ۔ دور: زمانے ۔ سپہر کبود: نیلا آسمان ۔
مطلب: جیسا کہ پہلے اشعار میں کہا گیا ہے اگر اللہ تعالیٰ کے بندے دور حاضر میں خدا سے غافل ہو کر دنیا میں گرفتار ہو چکے ہیں تو اے مخاطب غم مت کر کیوں کہ نیلا آسمان نئے ستاروں سے خالی نہیں ہے ۔ امید رکھ کہ نئے ستارے ابھر کر نیا زمانہ لائیں گے ۔ اس طرح پہلے زمانے ختم ہو نے پر موجود زمانہ آنا ہے اسی طرح موجود زمانہ ختم ہو کر کئی نئے زمانوں میں بدلے گا اور اس وقت شاعروں کی شاعری، ذکر، فکر جذب اور سرود کی حامل ہو گی اور مرد حق کی جبین جلالِ حق سے ضرور چمکے گی ۔