ہندوستانی بچوں کا قومی گیت
چشتی نے جس ز میں میں پیغامِ حق سنایا نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا
معانی: قومی گیت: قومی ترانہ ۔ پیغامِ حق: خدا کا پیغام ۔ چشتی: حضرت خواجہ معین الدین چشتی ۔ مزار بھارت کے شہر اجمیر میں ہے ۔ نانک: مراد سکھوں کے گروبابا نانک، انھوں نے پنجاب میں توحید کا درس دیا ۔ چمن: مراد ملک ۔ وحدت: خداکی توحید ۔
مطلب: یہ گیت علامہ اقبال نے ایک قوم پرست شاعر کی حیثیت سے اُس صدی کے اوائل میں لکھا تھا جس میں ہندوستانی بچوں کی جانب سے اپنے وطن سے محبت کا اظہار کیا گیا ہے ۔ بانگ درا کی نظمیں چونکہ اقبال کے ابتدائی کلام کی آئینہ دار ہیں اس وقت ہندوستان میں فرقہ پرستی کی لعنت تو بہرحال موجود تھی اس کے باوجود تعصبات کی وہ فضا نہ تھی جو بعد میں پیدا ہوئی اور جس کے سبب قائد اعظم ، علامہ اقبال اور دوسرے مسلمان رہنماؤں کی جانب سے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا گیا چنانچہ اس گیت کو اسی عہد کے تناظر میں دیکھا جائے جس میں یہ لکھا گیا ۔ ہندوستانی بچے اپنے وطن کی محبت میں سرشار ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے جس سرزمین پر رب ذوالجلال کا پیغام لوگوں کو سنایا، جہاں سکھ مذہب کے بانی گرونانک نے خدا کی واحدانیت کا درس دیا
تاتاریوں نے جس کو اپنا وطن بنایا جس نے حجازیوں سے دشتِ عرب چھڑایا میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
معانی: تاتاری: ترکستان کے باشندے، مراد مغلیہ خاندان کے بادشاہ(ظہیر الدین بابر سے بہادر شاہ ظفر تک) ۔ حجازی: حجاز کے رہنے والے، مراد مسلمان ۔ دشتِ عرب: عرب کا ریگستان ۔
مطلب: مغل اگرچہ پہلے پہل ہندوستان میں محض اس لیے آئے تھے کہ اس کو فتح کر کے اپنا تسلط جما لیں لیکن یہ زمین انہیں اس قدر پسند آئی کہ یہیں پر رچ بس گئے ۔ یہی نہیں بلکہ وہ لوگ جو عارضی طور پر ہندوستان آئے تھے اس کی خوبصورتی اور عظمت کو دیکھ کر انھوں نے مستقل طور پر اسے اپنا وطن بنا لیا ۔
یونانیوں کو جس نے حیران کر دیا تھا سارے جہاں کو جس نے علم و ہنر دیا تھا
معانی: یونانی: مراد یونان کے فلسفی جو برصغیر کے فلسفے سے حیران ہوئے تھے ۔ علم و ہنر: مختلف قسم کے علوم و فنون ۔ زر: سونا ۔
مطلب: ہندوستان کے باشندوں نے علم و حکمت کے وہ جوہر دکھائے جو یونان کے فلاسفروں کو بھی حیرت زدہ کر گئے ۔ صرف یونان ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام ملکوں کو یہیں سے علم و ہنر کی دولت عطا ہوئی ۔
مٹی کو جس کی حق نے زر کا اثر دیا تھا ترکوں کا جس نے دامن ہیروں سے بھر دیا تھا میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
معانی: زر: سونا ۔ دامن ہیروں سے بھرنا: دولت سے مالا مال کر دینا ۔
مطلب: سچ تو یہ ہے کہ اس سرزمین کی مٹی کو بھی قدرت نے سونا بنا دیا تھا مراد یہ کہ یہ مٹی اس قدر زرخیز تھی جس کی پیداوار نے مغلوں کو بے حد مالدار اور خوشحال کر دیا چنانچہ یہی سرزمین ہمارا وطن ہے ۔
ٹوٹے تھے جو ستارے فارس کے آسماں سے پھر تاب دے کے جس نے چمکائے کہکشاں سے
معانی: فارس کا آسمان: مراد ایران کا ملک ۔ جو ستارے ٹوٹے: مراد جن اہل علم و معرفت نے وہاں سے ہجرت کی ۔ تاب دینا: چمکانا، پالش کرنا ۔ کہکشاں : لکیر سے ملتے جلتے چھوٹے چھوٹے ستارے ۔
مطلب: ایران سے آنے والے امراء اہل حکمت و دانش اور ہنر مند لوگ ہندوستان میں آ کر رچ بس گئے تو انھوں نے وہ شہرت و عزت پائی کہ ان کے علم و حکمت کی روشنی دور دور تک جا پہنچی ۔
وحدت کی لے سنی تھی دنیا نے جس مکاں سے میرِ عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
معانی: مکاں : ملک ۔ میرِ عرب: حضور اکرم ۔ ٹھنڈی ہوا: مراد توحید کا جھونکا ۔
مطلب: جہاں کرشن نے وحدت کا درس لوگوں کو دیا اور پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے جہاں سے ایک ٹھنڈی ہوا کی آمد کو محسوس کیا وہی سرزمین ہند میرا وطن بھی ہے ۔
بندے کلیم جس کے، پربت جہاں کے سینا نوحِ نبی کا آ کر ٹھہرا جہاں سفینا
معانی: کلیم: اللہ سے باتیں کرنے والے(حضرت موسیٰ کی طرح) ۔ پربت: پہاڑ ۔ سینا: وہ پہاڑ جہاں حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے باتیں کیں ۔ نوحِ نبی: حضرت نوح جن کی دعا سے طوفان آیا تھا ۔ سفینا: سفینہ، کشتی ۔
مطلب: وہ سرز میں جہاں کے بندے حضرت موسیٰ کی طرح اللہ سے کلام کرنے کے حامل ہیں اور جہاں کا پہاڑ کوہ طور کی سی حیثیت رکھتا ہے ۔ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جہاں آ کر ٹھہری تھی ۔
رفعت ہے جس ز میں کی بامِ فلک کا زینا جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
معانی: بامِ فلک: آسمان کی چھت ۔ زینا: سیڑھی ۔
مطلب: اور جس کی سرزمین کی رفعت آسمان کی ہم پایہ ہے یہاں پر زندگی گزارنا جنت میں گزر بسر کرنے کے مصداق ہے وہی سرزمین ہندوستان میرا وطن ہے ۔