Please wait..

(35)

 
مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا
تھم اے رہرو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا

مطلب: زندگی میں شاید پھر کوئی ایسا مشکل مقام آ پہنچا ہے جس سے عہدہ برآ ہونے کے لیے میرے لیے نصف شب کے وقت بیدار ہو کر بارگاہ ایزدی میں دعا اور فریاد کا پیغام ملا ہے کہ اس نوع کی مشکلات سے گزرنے کا طریق کار ہی یہی ہے ۔

 
ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب جا تو بھی
کہ اس جنگاہ سے میں بن کے تیغِ بے نیام آیا

معانی: جنگاہ: میدانِ جنگ ۔ تیغِ بے نیام: ننگی تلوار ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب کر میں اب ایسی تلوار کے مانند برآمد ہوا ہوں جو نیام کی حامل ہی نہیں ہو سکتی ہے ۔ وہ اہل ملت سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ تم بھی اسی طریق پر عمل کر کے مجھ جیسے ہو جاوَ ۔

 
یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محرابِ مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقتِ قیام آیا

معانی: وقتِ قیام: کھڑا ہونے کا وقت ۔
مطلب: اس شعر میں سجدے اور قیام کی علامتوں کے حوالے سے اقبال نے کہا ہے کہ اب صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ جب مسلمانوں کے لیے جدوجہد اور عمل کا وقت آتا ہے تو ان کے ارادے کمزور پڑ جاتے اور عزم وحوصلہ جواب دے جاتے ہیں یعنی بے عملی نے ان پر مایوسی کی فضا طاری کر دی ہے ۔

 
چل اے میری غریبی کا تماشا دیکھنے والے
وہ محفل اٹھ گئی جس دم تو مجھ تک دورِ جام آیا

معانی: حضرت علی مرتضیٰ کا قول ہے کہ جس کا کوئی دوست نہیں ہوتا ، غریب ہوتا ہے ۔ اس شعر میں اقبال نے اپنی غربت کا ذکر غالباً اسی حوالے سے کیا ہے کہ میری غربت کا تماشا دیکھنے والے شاید حقیقت سے آگاہ نہیں ہیں کہ وہ لوگ تو اب محفل سے رخصت ہو چکے ہیں جو میرا پیغام سننے کے اہل تھے ۔

 
دیا اقبال نے ہندی مسلمانوں کو سوز اپنا
یہ اک مردِ تن آساں تھا، تن آسانوں کے کام آیا

معانی: مردِ تن آساں : سست آدمی ۔
مطلب: میں نے اپنا تمام سوز دروں ہندوستان کے مسلمانوں کے دلوں میں منتقل کر دیا ہے ۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ میں تو خود ایک کمزور اور بے عمل شخص تھا اور ہندی مسلمانوں کی صفات بھی کچھ اسی نوعیت کی ہیں سو انہیں پیغام پہنچانے والا بھی ایک تن آسان شخص مل گیا ۔

 
اُسی اقبال کی میں جستجو کرتا رہا برسوں 
بڑی مدت کے بعد آخر وہ شاہیں زیرِ دام آیا

معانی: جستجو: کوشش کرنا ۔ زیرِ دام: قابو میں ۔
مطلب: میں برسوں سے اسی اقبال کی تلاش میں تھا میرے باطن سے جس کا تعلق ہے اور جو شاہیں صفت ہے تاہم خوش قسمت ہوں کہ ایک مدت کے بعد اپنے دام میں گرفتار کرنے میں کامیاب ہو سکا ہوں ۔