Please wait..

الہام اور آزادی

 
ہو بندہَ آزاد اگر صاحبِ الہام
ہے اس کی نگہ فکر و عمل کے لیے مہمیز

معانی: الہام: اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے خیالات ۔ فکر و عمل: بلند سوچ اور عمل ۔ مہمیز: گھوڑے کو ایڑ لگانا ۔
مطلب: اگر کوئی شخص آزاد ہو اور پھر وہ کہے کہ میرے ذہن میں خدا کی طرف سے یہ بات آئی ہے تو اس کی بات سننے والوں کی فکر اور عمل گھوڑے پر ایڑ کا کام کرے گی ۔ اس سے اس میں فکر کی صحت اور عمل کی راستی پیدا ہو گی ۔

 
اس کے نفسِ گرم کی تاثیر ہے ایسی
ہو جاتی ہے خاکِ چمنستاں شرر آمیز

معانی: خاکِ چمنستان: چمن کی خاک ۔ شررآمیز: چنگاری لیے ہوئے ۔
مطلب: آزاد شخص کا الہام اس کے سانس میں گرمی آزادی و عمل پیدا کر دیتا ہے اور اس کے سانس کی آواز سے سننے والوں کے دل و دماغ پر بھی ایسا اثر پیدا ہو تا ہے کہ ان میں بھی حرارت اور حرکت پیدا ہو جاتی ہے اور بے عمل، با عمل بن جاتے ہیں ۔ یوں کہیے کہ آزادی والے شخص کی الہامی تاثیر سے اس کی سانس میں یہ صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ باغ میں بھی جہاں ہو چنگاریاں پیدا کر دیتا ہے یعنی لوگوں کے دلوں کی مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے اور حرارت شوق پیدا کر کے ان کو عمل کی صحیح راہ پر گامزن کر دیتا ہے ۔

 
شاہیں کی ادا ہوتی ہے بلبل میں نمودار
کس درجہ بدل جاتے ہیں مرغانِ سحر خیز

معانی: شاہیں : باز، عقاب ۔ بلبل: گانے والا پرندہ ۔ مرغانِ سحر خیز: صبح کو جگانے والے پرندے ۔
مطلب: ایسے شخص کے الہام سے جو کہ آزاد ہوتا ہے بلبل میں باز کی سی طاقت اور انداز آ جاتا ہے ۔ دیکھیے اس شخص کے فیضان سے صبح اٹھنے والے پرندے کس حد تک بدل جاتے ہیں ۔ مراد یہ ہے کہ پست ہمت بلند حوصلہ، بے عمل، عمل والے اور بے شوق، شوق والے بن جاتے ہیں ۔

 
اس مردِ خود آگاہ و خدا مست کی صحبت
دیتی ہے گداؤں کو شکوہِ جم و پرویز

معانی: مردِ خود آگاہ: اپنے آپ کو پہچاننے والا مرد ۔ خدا مست: اللہ کی محبت میں کھویا ہوا ۔ گداؤں : مانگنے والوں ۔ شکوہ: شان ۔ جم و پرویز: جمشید اور پرویز بادشاہ ۔
مطلب: جو شخص الہام کا علم بردار ہوتا ہے وہ اپنی معرفت بھی رکھتا ہے اور خدا میں بھی مست رہتا ہے ۔ ایسے خود معرفت اور خدامست شخص کی صحبت کی تاثیر سے بھکاری میں ایران کے جمشید اور پرویز جیسے بادشاہوں کا جلال اور شکوہ آ جاتا ہے ۔

 
محکوم کے الہام سے اللہ بچائے
غارت گرِ اقوام ہے وہ صورتِ چنگیز

معانی: محکوم: غلام ۔ چنگیز: تاتاریوں کا ظالم سردار ۔
مطلب: آزاد شخص کے الہام کی صفات بیان کرنے کے بعد علامہ محکوم شخص کے الہام کی بات کرتے ہیں کہ محکوم شخص اگر صاحب الہام ہو تو اس سے بچنا چاہیے کیونکہ صحیح اور حقیقی الہام تو ہمیشہ خود آگاہ، خدا مست اور آزاد شخص کو ہوتا ہے ۔ غلام کا الہام خود ساختہ اور فریب بھرا ہوتا ہے جس سے قوموں میں اس قسم کی تباہی اور بربادی پھیلتی ہے جس طرح کبھی ظالم چنگیز نے پھیلائی تھی ۔