Please wait..

(59)

 
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر سپاہ
فقر ہے میروں کا میر، فقر ہے شاہوں کا شاہ

معانی: تاج و سریر: تاج اور تخت ۔ شاہوں کا شاہ: بہت بڑا بادشاہ ۔
مطلب: فقیر محض درویشی سے عبارت نہیں ہے بلکہ اس میں استغنا کا وہ پہلو بھی شامل ہے جو معجزوں کا سبب ہوتا ہے اور انہی معجزات کے تحت انسان تاج و تخت ، بادشاہی اور لشکر کا مالک بن جاتا ہے ۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو فقر محض درویشی ہی نہیں بلکہ سرداروں کا سردار اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے ۔ یہ سب مناصب فقر کے کرشمے ہیں ۔

 
علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد
فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ

معانی: مقصود، مقصد، مدعا ۔ عفت: پاک دامنی ۔ پاکی عقل و خرد: عقل کی پاکبازی ۔ عفت قلب و نگاہ: دل ونظر کی پاکیزگی ۔
مطلب:فقر انسان کو ایسی معراج عطا کرتا ہے جہاں وہ سب کچھ اپنی نگاہوں سے دیکھنے کا اہل ہوتا ہے ۔ جب کہ علم سب کچھ دیکھنے دکھانے سے محروم ہے البتہ ان کے بارے میں تفصیلات ضرور فراہم کر سکتا ہے ۔ ان دونوں کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ فقر میں مست و بیخود ہو جانا عین ثواب ہے کہ اس کا تعلق عشق حقیقی سے ہوتا ہے ۔

 
علم فقیہ و حکیم ، فقر مسیح و کلیم 
علم ہے جویائے راہ، فقر ہے دانائے راہ

معانی: فقیہ: اسلامی اصولوں کے مطابق قانون سازی کرنے والا ۔ جویائے راہ: راستہ تلاش کرنے والا ۔ دانائے راہ: راستے سے واقف ۔
مطلب: علم اور فقر دونوں ہی اگرچہ اپنے اپنے طور پر خدا کے وجود کی گواہی دیتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا معبود حقیقی نہیں تاہم علم خالق حقیقی کو ظاہری سطح پر دیکھتا ہے لیکن فقر اپنے موجود کو باطنی سطح پر دیکھنے کا ادراک رکھتا ہے ۔ معرفت خداوندی سے دونوں ہی بہرہ ور ہیں لیکن اس تک رسائی کے لیے راہیں الگ الگ ہیں ۔

 
فقر مقامِ نظر، علم مقام خبر
فقر میں مستی ثواب علم میں مستی گناہ

معانی: فقر انسان کو ایسی معراج عطا کرتا ہے کہ جہاں وہ سب کچھ اپنی نگاہوں سے دیکھنے کا اہل ہوتا ہے ۔ جب کہ علم سب کچھ دیکھنے دکھانے سے محروم ہے البتہ ان کے بارے میں تفصیلات ضرور فراہم کر سکتا ہے ۔ ان دونوں کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ فقر میں مست و بیخود ہو جانا عین ثواب ہے کہ اس کا تعلق عشق حقیقی سے ہوتا ہے اس کے برعکس علم کے لیے مست و بے خود ہونا گناہ کے مترادف ہے ۔ اس لیے کہ یہ صورت حال علم کی افادیت کو زائل کر دیتی ہے ۔

 
علم کا موجود اور، فقر کا موجود اور
اشھد ان لا الہ ، اشھد ان لا الہ

معانی: اشھد ان لا الہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔
مطلب: علم اور فقر دونوں ہی اگرچہ اپنے اپنے طور پر خدا کے وجود کی گواہی دیتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا معبود حقیقی نہیں تاہم علم خالق حقیقی کو ظاہر ی دیکھتا ہے لیکن فقر اپنے موجود کو باطنی سطح پر دیکھنے کا ادراک رکھتا ہے ۔ معرفت خداوندی سے دونوں ہی بہرہ ور ہیں لیکن اس تک رسائی کے لیے راہیں الگ الگ ہیں ۔

 
چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغ خودی
ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کار سپاہ

مطلب: فقر کے ساتھ جب خودی کا جذبہ بھی شامل ہو جائے تو یہ ارتباط اتنی بڑی قوت بن جاتا ہے کہ دونوں اوصاف اگر ایک ہی سپاہی میں یک جا ہو جائیں تو وہ پورے لشکر سے عہد برآ ہونے کی صلاحیت کا مالک بن جاتا ہے ۔

 
دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو
تیری نگہ توڑ دے آئنہ مہر و ماہ

معانی: آئنہ مہر و ماہ: سورج اور چاند کا آئنہ ۔
مطلب: نظم کے آخری شعر میں اقبال فرماتے ہیں کہ اگر اس کرہ ارض کے کسی باشندے کا دل بیدار عشق حقیقی سے معمور ہو تو وہ چاند اور سورج کے آئینے کو توڑ کر رکھ دیتا ہے ۔ علامہ نے ان اشعار میں علم، فقر اور دل کی مثلث وضع کی ہے اس سے ان تینوں کے اوصاف واضح ہوتے ہیں اور سب س بلند مرتبہ دل کے حصے میں آتا ہے ۔