لاہور و کراچی
نظر اللہ پہ رکھتا ہے مسلمانِ غیور موت کیا شے ہے فقط عالمِ معنی کا سفر
مطلب: غیرت مند مسلمان ہمیشہ اور ہر کام میں اپنی نظر اپنے اللہ کی طرف رکھتا ہے ۔ غیر اللہ کی طرف نظر نہیں اٹھاتا ۔ علامہ کہتے ہیں یہاں یہ بھی بتا دوں کہ موت کیا چیز ہے ۔ یہ ایک باطنی سفر کا نام ہے ۔ آدمی اس جہان سے اگلے جہان کی جانب روحانی طور پر سفر کر جاتا ہے ۔ اس موت کے پیچھے ان چند مسلمان شہدا کا ذکر ہے ۔ جنھوں نے چند ہندووَ ں کو اس لیے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا کہ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کے متعلق توہین آمیز کتابیں لکھی تھیں ۔ ان شہداء میں ایک لاہور کا غازی علم دین تھا اور دوسرا کراچی کا عبداللہ ۔ اقبال نے ان کی شہادت کو ایسی موت کہا ہے جیسے کوئی ایک جگہ سے باطنی طور پر دوسری جگہ سفر کر لے ۔ مسلمان جو ان کی اموات کا صلہ انگریز سے مانگتا ہے اقبال کے نزدیک یہ مسلمان کی غیرت کے خلاف ہے ۔ شہادت کا بدلہ تو خدا کی طرف سے ہوتا ہے اور شہید زندہ ہوتا ہے ۔ یاد رہے کہ ان دونوں مجاہدوں کو انگریز نے عدالتوں کے ذریعہ پھانسی پر چڑھا دیا تھا ۔ ان کا تعلق چونکہ لاہور اور کراچی سے تھا اس لیے اقبال نے نظم کا عنوان ہی کراچی اور لاہور رکھا ہے ۔
ان شہیدوں کی دیت اہلِ کلیسا سے نہ مانگ قدرو قیمت میں ہے خوں جن کا حرم سے بڑھ کر
معانی: اہل کلیسا: عیسائی لوگ ۔ دیت: بدلہ، خون بہا ۔ خون حرم سے بڑھ کر: ایک دفعہ نبی کریم ﷺ نے کعبہ کے طواف کے دوران فرمایا تھا کہ اے حرم کعبہ تو اللہ کو سب سے پیارا ہے ۔ لیکن مسلمان کا خون تجھ سے بھی زیادہ پیارا ہے ۔
مطلب: اے مسلمان جب تمہیں اس حدیث قدسی کا علم ہے کہ مسلمان کا خون اللہ کو حرم سے بھی زیادہ پیارا ہے تو علم دین غازی اور عبداللہ غازی کا خون بہا تو انگریز سے کیوں مانگ رہا ہے ۔ ان کی شہادت کی انگریز کیا قیمت یا بدلہ دے گا شہادت محض روحانی طور پر اس جہان سے دوسرے جہان کی طرف سفر کا نام ہے ۔ اور وہ اپنے اللہ کے پاس پہنچ گئے ہیں ۔ اس سے بڑا ان کے لیے اور کیا صلہ ہو سکتا ہے ۔
آہ! اے مردِ مسلماں ! تجھے کیا یاد نہیں حرف لا تدعُ مع اللہ الٰھا آخر
معانی: حرف لا تدعُ مع اللہ الٰھا آخر: اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو مت پکارو، کی بات ۔
مطلب: اے مرد مسلمان انگریز سے خون بہا مت مانگ کیا تجھے اللہ کا یہ حکم یاد نہیں کہ مت پکار اللہ کے سوا دوسرے کو ۔ علامہ نے اشارۃً اتنی بات کی ہے پوری یوں ہے اور مت پکار اللہ کے سوا دوسرے کو اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہے ۔ اللہ کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہو جانے والی ہے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم پھر کر جاوَ گے ۔