شکست
مجاہدانہ حرارت رہی نہ صوفی میں بہانہ بے عملی کا بنی شرابِ الست
معانی: مجاہدانہ حرارت: مجاہدوں کی طرح پرجوش ۔ بے عملی: عمل سے گریز ۔ شراب الست: روز ازل آدمی نے الست بربکم کے جواب میں قالو بلیٰ کہا تھا ۔ شراب الست سے مراد ایسی شراب ہے جو آدمی میں اللہ کے رب ہونے کے اقرار کا نشہ پیدا کرتی ہے ۔
مطلب: کبھی صوفی مجاہد ہوتے تھے اور ان کی سرگرمیاں بھی مجاہدانہ ہوتی تھیں ۔ وہ زندگی کے عملی کاروبار میں حصہ لیتے تھے لیکن شاعر کہتا ہے کہ آج کے صوفی تو بس یہی کافی سمجھتے ہیں کہ ہم نے الست بربکم کے جواب میں قالو بلیٰ کہا تھا اور ہم بس اسی شراب میں مست ہیں ہمیں دنیاوی کاروبار اور عمل سے کیا غرض ہے ۔ ہمارے لیے یہی کافی ہے کہ ہم نے خدا کی یاد کی اور اس کو رب کہنے کے اقرار کی شراب پی رکھی ہے ۔ اس نشہ شراب نے انہیں بے عملی اور دنیاوی کاروبار سے دوری کی زندگی پر مجبور کر دیا ہے جو سراسر اصل تصوف اسلامی کے خلاف ہے ۔
فقیہِ شہر بھی رہبانیت پہ ہے مجبور کہ معرکے ہیں شریعت کے جنگِ دست بدست
معانی: فقیہ شہر: شہر کا بڑا عالم ۔ رہبانیت: دنیا کو ترک کر کے عبادت کرنا ۔ دست بدست: جنگ کرنا ۔
مطلب: صوفیوں نے تو ترک دنیا کیا ہی تھا ہمارے عالموں کا بھی یہ حال ہے کہ وہ بھی شریعت اور دین کی باتیں برملا کہنے میں جھجکتے ہیں ۔ اس خیال سے کہ کہیں حاکمان وقت سے تصادم نہ ہو جائے ۔ اس لیے فقیہ شہر وہ بھی ترک دینا پر مجبور ہے ۔ کیونکہ شریعت کی بات صاف صاف کہنے میں بالکل لوگوں اور حاکموں سے مقابلہ ضروری ہے ۔ اس لیے وہ شریعت کی باتیں برملا کہنے سے کتراتا ہے ۔ ہاں آپس میں علما کے ساتھ دست و گریباں ہونے اور فرقہ بندی کی جنگ کا دروازہ کھولنے میں وہ پیش پیش ہے ۔
گریز کشمکشِ زندگی سے مَردوں کی اگر شکست نہیں ہے تو اور کیا ہے شکست
معانی: گریز کشمکش زندگی سے: یعنی زندگی کی مشکلات سے ڈر کر ۔ شکست: ہار جانا ۔
مطلب: اگر مرد ہو کر کوئی زندگی کی کش مکش سے بچے اور زندگی کے عملی میدان سے کنارہ کشی اختیار کرے تو یہ اس مرد کی شکست ہے ۔ اور شکست کیا ہوتی ہے زندگی کی کش مکش سے گریز کرنا ، کاروبار زندگی سے کنارہ کشی اختیار کرنا یہی تو شکست زندگی ہے ۔ ہمارے آج کے نام نہاد علما اور صوفیا اسی شکست سے دوچار ہیں ۔