Please wait..

(12)

 
پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تو صاحبِ منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی

معانی: راہی: مسافر ۔
مطلب:کسی اور سے استفسار کرنے کی حاجت نہیں خود اپنے دل اور ضمیر سے اس امر کا جواب طلب کر لے کہ اے مسلمان تو صاحب منزل ہے کہ گم کردہ راہ ہے کہ دل اور ضمیر ہی اس مقصد کے لیے کسوٹی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

 
کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی ، نہ فقیری
مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی

مطلب: اگر مسلمان نام کا ہے اور اس نے کافروں جیسی عادتیں اختیار کر رکھی ہیں تو وہ نہ تو بادشاہی میں مطمئن ہو سکتا ہے نہ فقیری میں ۔ اس کے برعکس اگر وہ ایک سچا مومن ہے تو فقیری اور درویشی میں بھی وہ بادشاہوں کے مرتبے سے بلند ہوتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ مسلمان تو محض اسی صورت میں حقیقی مسلمان اور مومن ہو سکتا ہے کہ وہ صحیح معنوں میں احکام الہٰی کا پیروکار ہو ۔ اگر ایسا نہیں تو پھر کافر اور اس نوع کے نام نہاد مسلمان میں فرق ہی کیا ہےحقیقی اور سچا مسلمان تو فقیری اور درویشی کے عالم میں بادشاہوں کے رتبے سے کہیں اعلیٰ ہوتا ہے ۔

 
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

معانی: بے تیغ: تلوار کے بغیر ۔
مطلب: اقبال حقیقی مومن اور کافر کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ زندگی کی جدوجہد ہو جا جنگ کا میدان ہو کافر تو ان میں اسلحہ اور جملہ سازوسامان پر بھروسہ کرتا ہے جب کہ ایک سچا مومن تو محض اپنی قوت ایمان کے بل پر اسلحہ اور دیگر سازوسامان کے بغیر کافر سے بھی نبرد آزما ہونے پر تیار رہتا ہے ۔

 
کافر ہے تو ہے تابعِ تقدیرِ مسلماں
مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیرِ الہٰی

معانی: تابع تقدیر: تقدیر کے ماتحت ۔ تقدیر الہٰی: اللہ کی رضا ۔
مطلب: جو شخص محض نام کا مسلمان ہے اور احکام الہٰی کا پابند نہیں وہ تو خود کو تقدیر کا پابند بنا لیتا ہے اور عملی دنیا سے ہٹ کر تقدیر کو ہی ہر اچھائی برائی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے جب کہ حقیقی مومن اور سچے مسلمان کی تعریف یہ ہے کہ ہر کام رضائے خداوندی کے مطابق کر کے خود تقدیر الہٰی بن جاتا ہے ۔

 
میں نے تو کیا پردہَ اسرار کو بھی چاک
دیرینہ ہے تیرا مرضِ کورِ نگاہی

معانی: پردہَ اسرار: راز کے پردے ۔ چاک: پھاڑ دے ۔ کور نگاہی: اندھا پن ۔
مطلب: اس شعر میں اقبال انسان اور مسلمان کو مخاطب کر کے کہتے ہیں میں نے تو اپنے باطنی شعور کی بدولت زندگی کے پوشیدہ رازوں کو کھول کر رکھ دیا ہے اس کے باوجود اگر تیری سمجھ میں یہ باتیں نہیں آتیں تو اس کے سوا اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ تیرا مرض لاعلاج ہو چکا ہے اوراب اس سے شفا حاصل کرنے میں شاید کوئی دوا بھی کارگر نہیں ہو سکتی ۔