Please wait..

(53)

 
مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
دیا ہے میں نے انہیں ذوقِ آتش آشامی

معانی: آتش آشامی: آگ پینا یعنی شراب پینا ۔
مطلب: میرے اشعار میں جو زور ہے اس کے سبب نہ صرف یہ کہ اہل معرفت بلکہ عام لوگوں میں بھی زندگی کی لہر پیدا ہو گئی ہے ۔ میں نے اپنے نغموں کے ذریعے ان میں وہ روح پھونک دی ہے جس نے انہیں جوش عمل سے سرشار کر دیا ہے ۔

 
حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج
کہ تار تار ہوئے جامہ ہائے احرامی

معانی: زمزمہ سنج: گانا گانے والا ۔ جامہ ہائے احرامی: حج کے موقعے کا لباس، ملت اسلامیہ کا جذبہ اور ولولہ ۔
مطلب: اب تو ملت کی بے عملی کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ حرم کعبہ کے نزدیک جا کر بھی لوگ مسلمانوں پر طنز کرنے لگے ہیں کہ ان میں فرض کی ادائیگی کا جذبہ مفقود ہو کر رہ گیا ہے ۔

 
حقیقت ابدی ہے مقامِ شبیری 
بدلتے رہتے ہیں اندازِ کوفی و شامی

معانی: حقیقت ابدی: ہمیشہ قائم رہنے والی سچائی ۔ مقام شبیری: حضرت امام حسین کا مقام ۔
مطلب: حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو حقائق سے بے بہرہ ہیں ان کا طرز عمل تو ہر لمحے تبدیل ہوتا رہتا ہے لیکن نواسہ رسول حضرت امام حسین کی سچ کو زندہ رکھنے کے لیے قریانی ایک ہمیشہ زندہ رہنے والی حقیقت ہے کی علامت بن گئی ہے چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود نواسہَ رسول اور ان کے رفقاء نے میدان کربلا میں اپنی جان و مال قربان کر کے اسلام کو جس طرح نئی زندگی عطا کی ہے اس کے سبب یہ قربانی لازوال حیثیت اختیار کر گئی ۔ لیکن ان کے قاتلوں یعنی کوفیوں اور شامیوں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہا ۔

 
مجھے یہ ڈر ہے مقامر ہیں پختہ کار بہت
نہ رنگ لائے کہیں تیرے ہاتھ کی خامی

معانی: مقامر: جواری، مراد انگریز حکمران ۔ پختہ کار: عیار، چالاک ۔
مطلب: مجھے اس امر کا خدشہ ہے کہ تو سیدھا سادا اور ناتجربہ کار شخص ہے جب کہ تیرے حریف انتہائی عیار اور چالاک واقع ہوئے ہیں ۔ مراد یہ ہے کہ فی زمانہ لوگ اس قدر عیار ہو چکے ہیں جن سے عہدہ برآ ہونا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔

 
عجب نہیں کہ مسلماں کو پھر عطا کر دیں
شکوہِ سنجر و فقرِ جنید و بسطامی

معانی: شکوہِ سنجر: سنجر کی شوکت ۔ فقرِ جنید و بسطامی: حضرت جنید و بسطامی کا فقر و درویشی ۔
مطلب: رب ذوالجلال اس قدر رحیم و کریم ہے کہ ملت اسلامیہ کی تمام تر خامیوں کے باوجود دینے پر آئے تو اسے ایک بار پھر سلطان سنجر جیسا جاہ و جلال اور حضرت جنید و بسطامی جیسا فقر اور روحانی عظمت عطا کر دے ۔

 
قبائے علم و ہنر لُطفِ خاص ہے ورنہ
تری نگاہ میں تھی میری ناخوش اندامی

معانی: ناخوش اندامی: جسم کا بے ڈھب ہونا جو اچھے لباس کے لائق نہ ہو ۔
مطلب: میں تو جو کچھ بھی تھا اس کا اگرچہ تجھے اے رب ذوالجلال پوری طرح سے علم تھا اس کے باوجود یہ تیری رحمت اور کرم ہے کہ تو نے مجھے علم وہ ہنر کے اعزاز سے بہر ہ ور کیا ۔