Please wait..

نمودِ صبح

 
ہو رہی ہے زیرِ دامانِ افق سے آشکار
صبح یعنی دخترِ دوشیزہَ لیل و نہار

معانی: نمود: طلوع، ظاہر ہونا ۔ زیر: نیچے ۔ دامانِ افق: مراد آسمان کا دور کا کنارہ ۔ آشکار: ظاہر ۔ دختر: بیٹی ۔ دوشیزہ: کنواری ۔ لیل و نہار: رات اور دن ۔
مطلب: زیر تشریح نظم میں اقبال نے غروب شب اور دن کے طلوع ہونے کے حوالے سے صبح کے وقت کا ذکر کیا ہے ۔ اس شعر میں صبح کو رات کی کنواری بیٹی سے تعبیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رات ختم ہو رہی ہے اور افق کے دامن سے صبح نمودار ہو رہی ہے ۔

 
پا چکا فرصت درودِ فصلِ انجم سے سپہر
کشتِ خاور میں ہوا ہے آفتاب آئینہ کار

معانی: درود: کٹائی مراد غروب ۔ فصلِ انجم: ستاروں کی پیداوار ۔ سپہر: آسمان ۔ کشت خاور: مشرق کی کھیتی ۔ آئینہ کار: مراد شیشے، آئینے کی طرح روشن ۔
مطلب: آسمان پر جو درخشاں ستارے تھے وہ تمام شب اپنی ذمہ داری نبھا کر ڈوب چکے ہیں ۔ اور مشرق کی جانب سے سورج طلوع ہو رہا ہے ۔

 
آسماں نے آمدِ خورشید کی پا کر خبر
محملِ پروازِ شب باندھا سرِ دوشِ غبار

معانی: آمدِ خورشید: سورج کا آنا، چڑھنا ۔ محمل: کجاوہ ۔ پروازِ شب: رات کا اڑنا، ختم ہونا ۔ سردوش غبار: گرد کے کندھے پر ۔
مطلب: آسمان کو جب آمد آفتاب کی خبر ملی تو اس نے تو شب کو رخصت کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔

 
شعلہَ خورشید گویا حاصل اس کھیتی کا ہے
بوئے تھے دہقانِ گردوں نے جو تاروں کے شرار

معانی: دہقانِ گردوں : آسمان کا کسان ۔ شرار: چنگاریاں ۔
مطلب: اس عمل سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس نے ستاروں کی روشنی کو اب سورج کی تابندگی میں منتقل کر دیا ہے ۔

 
ہے رواں نجمِ سحر، جیسے عبادت خانے سے
سب سے پیچھے جائے کوئی عابدِ شب زندہ دار

معانی: نجم سحر: صبح کا ستارہ ۔ عابدِ شب زندہ دار: راتوں کو جاگ کر عبادت کرنے والا ۔
مطلب: صبح کا ستارہ اس لمحے اپنا سفر طے کر کے اس طرح منزل کی جانب روانہ ہو رہا ہے جیسے کوئی عبادت گزار ساری عبادت محو عبادت رہ کر سب سے آخر میں عبادت گاہ سے روانہ ہوا ہو ۔

 
کیا سماں ہے جس طرح آہستہ آہستہ کوئی
کھینچتا ہو میان کے ظلمت سے تیغِ آب دار

معانی: سماں : منظر، نظارہ ۔ میان: تلوار کا غلاف ۔ ظلمت: تاریکی ۔ تیغِ آب دار: تیز چمکتی تلوار ۔
مطلب: اس لمحے افق سے جس طرح سورج کی کرنیں آہستہ آہستہ منعکس ہو رہی ہیں ان کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ ان سے کوئی چمکدار تلوار باہر نکال رہا ہے ۔

 
مطلعِ خورشید میں مضمر ہے یوں ، مضمونِ صبح
جیسے خلوت گاہِ مینا میں شرابِ خوشگوار

معانی: مطلع: طلوع ہونے کی جگہ ۔ مضمر: چھپا ہوا ۔ خلوت گاہ: تنہائی کی جگہ ۔ مینا: شراب کی صراحی ۔ خوشگوار: مزے دار ۔
مطلب: سورج کے طلوع ہونے کے عمل میں صبح کا وجود یوں ظاہر ہو رہا ہے جیسے کہ بوتل سے شراب برآمد ہو رہی ہے ۔

 
ہے تہِ دامانِ بادِ اختلاط انگیزِ صبح
شورشِ ناقوس، آوازِ اذاں سے ہم کنار

معانی: دامانِ بادِ اختلاط انگیز: آپس میں میل ملاپ اور محبت پیدا کرنے والی ہوا کے دامن کے نیچے ۔ شورشِ ناقوس: بگل کا شور ۔ ہم کنار: ساتھ ملا ہوا ۔
مطلب: صبحدم جو خوشگوار ہوا چل رہی ہے اس میں اذان کی آواز اور مندروں کی گھنٹیوں کے نغمے یکجا ہو کر رہ گئے ہیں ۔

 
جاگے کوئل کی اذاں سے طائرانِ نغمہ سنج
ہے ترنم ریز قانونِ سحر کا تار تار

معانی: کوئل کی اذاں : مراد کوئل کی چہکار ۔ طائرانِ نغمہ سنج: مراد چہچہانے والے پرندے ۔ ترنم ریز: سریں بکھیرنے والا ۔ قانونِ سحر: صبح کا باجا ۔ تارتار:ہر ہر تار ۔
مطلب: کوئل کے نغموں سے تمام دوسرے پرندے بھی بیدار ہو گئے ہیں ۔ غرض یہ کہ صبح اپنی تمام شان و شوکت کے ساتھ نمودار ہو گئی ہے ۔