Please wait..

عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں

 
یہ شالامار میں اک برگِ زرد کہتا تھا
گیا وہ موسمِ گل جس کا رازدار ہوں میں

معانی:: شالامار: لاہور کا مشہور اور تاریخی باغ جسے مغلیہ بادشاہ شاہجہاں کے حکم پر تعمیر کیا گیا تھا ۔ برگِ زرد: پیلا یعنی مرجھایا ہوا پتا ۔ موسمِ گل: موسمِ بہار ۔
مطلب: مغلوں کے خوبصورت باغ شالامار میں سیر کے لیے گیا تو کسی درخت کے ایک مرجھائے ہویے زرد پتے نے زبان حال سے کہا کہ وہ بہار اور شان و شوکت کا زمانہ تو رخصت ہو گیا جس کا میں چشم دید گواہ اور رازدار ہوں ۔

 
نہ پائمال کریں مجھ کو زائرانِ چمن
انھی کی شاخِ نشیمن کی یادگار ہوں میں

معانی:: زائران: زائر کی جمع، زیارت کرنے والے ۔ نشیمن: گھونسلا ۔ یادگار: نشانی ۔
مطلب: باغ میں سیر کو آنے والے لوگ مجھے یوں اپنے قدموں تلے روند ڈالیں کہ میں اس درخت سے شاخ کا جزو ہوں جس پر کبھی ان کا نشیمن ہوا کرتا تھا ۔

 
ذرا سے پتے نے بے تاب کر دیا دل کو
چمن میں آ کے سراپا غمِ بہار ہوں میں

معانی:: بیتاب: بے چین، بے قرار ۔ سراپا: پورے طور پر ۔ غمِ بہار: مسلمانوں کے عروج و ترقی کا زمانہ گزرنے کا دکھ ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ اس ذرا سے پتے کی زبان حال سے فریاد نے میرے دل کو اضطراب سے دوچار کر دیا اور یہاں باغ میں سیر سے لطف اندوز ہونے کی بجائے مذکورہ فریاد سن کو دل بے چین ہو کر رہ گیا اور قلبی مسرت غم کے ڈھانچے میں ڈھل گئی ۔

 
خزاں میں مجھ کو رلاتی ہے یادِ فصلِ بہار
خوشی ہو عید کی کیوں کر کہ سوگوار ہوں میں

معانی:: خزاں : مسلمانوں کا زوال ۔ فصل بہار: یعنی مسلمانوں کا عروج ۔ سوگوار: غمزدہ ۔
مطلب: یہی وجہ ہے کہ خزاں کے دور میں بہار کے موسم کو یاد کر کے اشک بار ہوتا ہوں ۔ اس غم انگیز کیفیت میں مجھے عید کی کیا خوشی ہو سکتی ہے اس لیے کہ میں تو ماضی کی یاد میں پہلے ہی سوگوار ہوں ۔

 
اجاڑ ہو گئے عہدِ کہن کے مے خانے
گزشتہ بادہ پرستوں کی یادگار ہوں میں

معانی:: اجار: ویران ۔ عہد کہن: پرانا یعنی ترقی و عروج کا زمانہ ۔ مے خانے: شراب خانے مراد اسلامی ادارے ۔ گزشتہ بادہ پرست: ماضی کے شیدائیانِ اسلام ۔
مطلب: ملت اسلامیہ کی عظمت و شان کا وہ دور ختم ہو چکا جس کی یادگار کے طور پر میں ابھی تک بقید حیات ہوں ۔