Please wait..

تضمین بر شعر ابُو طالب کلیم

 
خوب ہے تجھ کو شعارِ صاحبِ یثرب کا پاس
کہہ رہی ہے زندگی تیری کہ تو مسلم نہیں

معانی: تضمین بر شعر: کسی شاعر کے خاص، مشہور شعر کو مضمون کی مناسبت سے اپنی نظم میں شامل کرنا ۔ ابوطالب کلیم: مغلیہ دور کا مشہور فارسی شاعر ہمدان میں پیدا ہوا کشمیر میں مستقل بودوباش اختیار کر لی اور وہیں وفات پائی ۔ صاحبِ یثرب: مراد حضور اکرمﷺ ۔ پاس: لحاظ، احترام ۔
مطلب: اے مسلمان تجھ کو آنحضرت کے اصولوں اور سنت کا اچھا پاس ہے تیرا عمل ہی پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ تو تو فی الواقعہ مسلمان ہی نہیں ہے ۔

 
جس سے تیرے حلقہَ خاتم میں گردوں تھا اسیر
اے سلیماں ، تیری غفلت نے گنوایا وہ نگیں

معانی: حلقہَ خاتم: انگوٹھی کا دائرہ، گولائی ۔ گردوں : آسمان ۔ اے سلیماں : یعنی اے مسلمان ۔ گنوا دیا: کھو دیا ۔ نگیں : انگوٹھی میں جڑا ہوا پتھر ۔
مطلب: تیری غفلت کے سبب وہ نگینہ تلف ہو گیا جس کے باعث تقدیر خود تیری گرفت میں تھی ۔

 
وہ نشانِ سجدہ جو روشن تھا کوکب کی طرح
ہو گئی ہے اس سے اب نا آشنا تیری جبیں

معانی: کوکب: ستارہ ۔ جبین: پیشانی ۔
مطلب: تیری پیشانی پر سجدوں کے وہ نشاں جو ہمیشہ ستاروں کی مانند روشن رہتے تھے اب تو ان سجدوں سے ہی تیری پیشانی محروم ہو چکی ہے ۔

 
دیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتی ہے کیا
وہ صداقت جس کی بیباکی تھی حیرت آفریں

معانی: حیرت آفریں : حیرانی کا باعث ۔
مطلب: اے مسلمان ذرا تو اب اپنے اعمال کا جائزہ لے کہ کیا تجھے اب اپنی زندگی میں وہ صداقت نظر آتی ہے جس کی بے خوفی ایک زمانے میں دنیا بھر کو حیران کر دیتی تھی ۔

 
تیرے آبا کی نگہ بجلی تھی جس کے واسطے
ہے وہی باطل ترے کاشانہَ دل میں مکیں

معانی: آبا: جمع اب، باپ دادا مراد گزشتہ دور کے مسلمان ۔ کاشانہٗ دل: دل کا گھر ۔ مکیں : رہنے والا ۔
مطلب : تیرے اسلاف کی نظر جو کبھی باطل اور جھوٹ کے لئے برق کی حیثیت رکھتی اب وہی باطل اور جھوٹ خود تیرے دل میں اپنے پنجے پیوست کیے بیٹھا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ اب تو عملاً ایسی زندگی گزار رہا ہے جو کافروں کے لئے مخصوص ہے ۔

 
غافل! اپنے آشیاں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طورِ معنی پر کلیمِ نکتہ بیں

معانی: اپنا آشیاں : یعنی پہلے والا طرزِ عمل ۔ آباد کر: اختیار کر ۔ نغمہ زن: گیت گانے والے یعنی شاعر ۔ طورِ معنی: شاعرانہ مضامین کا طور ۔ کلیم: شاعر کا تخلص ۔ نکتہ بیں : شاعرانہ مضامین کی باریکیوں سے واقف ۔
مطلب: اے غفلت شعار تیرے لئے مناسب ہے کہ اپنے قدیم طور طریقوں پر عمل کر ۔ غور کر کہ حقیقت کو پرکھنے والا ابوطالب کلیم کیا کہہ رہا ہے ۔

 
سرکشی باہر کہ کردی رام او باید شدن
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستی آنجا نشیں

مطلب: تو نے جس سے بغاوت کی ہے اس کا ہی مطیع ہونا چاہیے ۔ شعلے کی طرح تو جس جگہ سے اٹھ کر بلند ہوا وہیں بیٹھ جا ۔ یعنی اسلام نے تجھے عزت دی اس کا تابع ہو کر رہ ۔