(32)
اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ ٹوٹا ہے ایشیا میں سحرِ فرنگیانہ
معانی:اعجاز: معجزہ ۔ سحر: جادو ۔ فرنگیانہ: انگریز کا طور طریقہ ۔
مطلب: اس نظم کے مطلع میں اقبال اپنے عہد کی عالمی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یورپ کی نئی ایجادات اور عسکری قوت کے باوجود آج پورے ایشیائی ممالک میں اس کے خلاف مزاحمتی تحریکوں کا زور شور سے جاری ہونا جہاں ان ممالک کے لوگوں کی بیداری کی دلیل ہے وہاں یورپی استعمار کی عملاً ناکامی کو یا تو زمانے کی گردش کہا جا سکتا ہے یا پھر معجزے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔
تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ
معانی: اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ وہ لوگ جو آزادی اور زندگی کا مکمل شعور اور ادراک رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ غیر ضروری بار خود پر مسلط کرنے کے مقابلے میں بے سروساماں رہنا بھی بہتر ہے ۔ یہی ایک سچے انسان کی شان بے نیازی ہے ۔
یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی یا بندہَ خدا بن ، یا بندہَ زمانہ
مطلب: ایک بندگی تو خدائے عزوجل کے سایہ عاطفت میں حاصل ہونے والی شے ہے اور دوسری بندگی محض مادی مفادات تک محدود ہوتی ہے ۔ یہ بندگی کی دو حقیقتیں ہیں ۔ اے انسان! اب یہ تیری صوابدید پر منحصر ہے کہ تو خدا کا بندہ بنتا ہے یا مادی مفادات کے لئے زمانے کا ۔
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
مطلب: اپنی خودی کا تحفظ کر اورا س سے غافل نہ ہو جا کہ شاید یہی خودی تیرے لیے عزت و وقار کا وسیلہ بن جائے ۔
اے لا الہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں گفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاہرانہ
معانی: دلبرانہ: دل پسند ۔ قاہرانہ: زبردست ۔
مطلب: حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ تو جس پر اپنی قاہرانہ نگاہ ڈالتا تھا اس کا سینہ خوف سے دہل جاتا تھا ۔ لیکن اب افسوسناک امر یہ ہے کہ درویشی کی یہ صلاحیت بھی تجھ میں ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ
معانی: حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ تو جس پر اپنی قاہرانہ نگاہ ڈالتا تھا اس کا سینہ خوف سے دہل جاتا تھا ۔ لیکن اب افسوسناک امر یہ ہے کہ درویشی کی یہ صلاحیت بھی تجھ میں ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
رازِ حرم سے شاید اقبال باخبر ہے ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
معانی: اندازِ محرمانہ: جاننے والا ۔
مطلب: یوں محسوس ہوتا ہے کہ بقول اقبال میں کعبے کے بھیدوں سے پوری طرح واقف ہو چکا ہوں ۔ حرم کے تمام راز مجھ پر منکشف ہو چکے ہیں ۔ اس لیے کہ لوگوں کے نزدیک میں ان سے جو مکالمہ کرتا ہوں اس کا ماحصل یہی ہے ۔