مُلّائے حرم
عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام
معانی: حرم: کعبہ ۔ رسائی: پہنچ ۔ آدمی کا مقام: آدمی کا درجہ ۔
مطلب: پہلی بات تو یہاں یہ کرنے کی ہے کہ علامہ نے اپنے کلام میں جہاں بھی مولوی یا ملا کے خلاف بات کی ہے وہاں رسمی اور بے حقیقت قسم کے مولوی اور ملا مراد ہیں ۔ اس طبقہ کی بحیثیت مجموعی مخالفت علامہ کے کلام میں نہیں ملتی بلکہ کئی جگہ ان کے اوصاف حمیدہ بھی بیان ہوئے ہیں ۔ یہاں رسمی قسم کے ملاؤں کے متعلق علامہ کہتے ہیں کہ انہیں آدمی کے مقام کا علم نہیں ۔ آدمی تو خلیفۃ الارض ہے ۔ نائب خدا ہے اپنے اندر علم الاسما کا خزانہ رکھتا ہے ۔ صفاتِ خداوندی کا مظہر ہے ۔ اگر اے ملا تو بھی ان اوصاف سے بہرہ ور ہوتا تو خدا تک رسائی پا لینا تیرے لیے بھی ممکن تھا ۔ اب ایسا نہ ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ تمہیں آدمی کے مقام کا ہی علم نہیں ۔
تری نماز میں باقی جلال ہے نہ جمال تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام
معانی: جلال: غیرت اور نرمی ۔ جمال: حسن و خوبی ۔ اذاں : نماز کا بلاوا دینا ۔
مطلب: تیری نمازیں حسن و خوبی اور شان و شکوہ سے محروم ہیں اور تیری اذان میں غافل دلوں کو بیدار کرنے ، تاریک قلوب میں روشنی پیدا کرنے اور اہل اسلام میں عمل و سعی کا ولولہ پیدا کرنے کا وہ جوہر نہیں ہے جو میری سحر نے دیا ہے ۔ مری سحر سے مراد اقبال کے نزدیک وہ سحر ہے جو اذان سے پیدا ہوتی ہے لیکن یہ سحر رسمی ملا کی اذان سے پیدا نہیں ہوتی ۔ صرف مردِ مومن کی اذان سے پیدا ہوتی ہے ۔