Please wait..

سرگزشتِ آدم

 
سنے کوئی مری غربت کی داستاں مجھ سے
بھلایا قصہَ پیمانِ اولیں میں نے

معانی:سرگزشت: واقعہ، کہانی ۔ آدم: حضرت آدم، انسان ۔ غربت: پردیس یا سفر میں رہنے کی حالت ۔ پیمانِ اولیں : وہ عہد جو انسان سے عالم ارواح میں لیا گیا تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے ۔
مطلب: اس نظم میں دیکھا جائے تو اقبال نے ایک طرح سے ازل سے ابد تک انسان کے عروج و زوال کی داستانیں رقم کی ہیں ۔ انھوں نے پیغمبروں اور بعض دوسرے مذاہب کے رہنماؤں کی عظمت اور قربانیوں کے حوالے سے ایسے نقشے پیش کیے ہیں جن سے انسانیت کا منظر نامہ ترتیب پاتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔یہاں انسان یوں گویا ہوتا ہے کہ میری وطن سے دوری اور غربت کا احوال سننا ہے تو سنو! کہ جس مرحلے پر میں نے خالق دو جہاں کی ربوبیت کا اقرار کیا۔

 
لگی نہ میری طبیعت ریاضِ جنت میں
پیا شعور کا جب جام آتشیں میں نے

معانی: طبیعت نہ لگنا: دل کو پسند نہ آنا ۔ ریاض: باغ ۔ شعور: عقل، تمیز ۔ جامِ آتشیں : عشق کا جوش و جذبہ پیدا کرنے والا جام ۔
مطلب: میری دانش نے مجھے اپنی حقیقت کے طلسم سے آگاہ کیا تو عجیب کیفیت رونما ہوئی کہ میرا دل جنت کی قیام گاہ سے اکتا کر رہ گیا ۔ شاید یہی لمحہ تھا جب میرا شعور بیدار ہوا ۔

 
رہی حقیقتِ عالم کی جستجو مجھ کو
دکھایا اوجِ خیالِ فلک نشیں میں نے

معانی: حقیقتِ عالم: کائنات کی اصل ۔ جستجو: تلاش ۔ اوج: بلندی ۔ خیالِ فلک نشیں : مراد بہت بلند خیال ۔
مطلب: اس لمحے دل میں یہ لگن پیدا ہوئی کہ کائنات کی جملہ حقیقتوں سے آگاہی حاصل کروں ، اس لمحے میرا دماغ عرشِ معلی پر تھا ۔

 
ملا مزاج تغیر پسند کچھ ایسا
کیا قرار نہ زیرِ فلک کہیں میں نے

معانی: تغیر پسند: ہر گھڑی کوئی تبدیلی چاہنے والا ۔ قرار: مراد آرام، ٹھکانا ۔ زیرِ فلک: مراد دنیا میں ۔
مطلب: انسان کہتا ہے کہ کائنات کی حقیقتوں سے آگاہی کے جذبے کے علاوہ میرا مزاج اس قدر تغیر پسند واقع ہوا تھا کہ میں نے زمین پر پہنچنے کے بعد کسی ایک مقام پر قیام کو گوارا نہ کیا ۔

 
نکالا کعبے سے پتھر کی مورتوں کو کبھی
کبھی بتوں کو بنایا حرم نشیں میں نے

معانی: پتھرکی مورتیں : پتھر کے بنے ہوئے بت ۔ حرم نشیں : مراد کعبہ میں رکھے ہوئے ۔
مطلب: چنانچہ کبھی تو پیغمبر خدا حضرت ابراہیم کا وجود اختیار کر کے بتوں سے کعبہ کو پاک کیا اور کبھی آذر بن کر کعبے کو بتوں سے مزین کر دیا ۔

 
کبھی میں ذوقِ تکلم میں طور پر پہنچا
چھپایا نورِ ازل زیرِ آستیں میں نے

معانی: ذوقِ تکلم: کلام، بات کرنے کا جذبہ ، حضرت موسیٰ کی طر ف اشارہ ہے جنھوں نے خدا سے کلام کیا اور کلیم اللہ کہلائے ۔ نورِ ازل: حضرت موسیٰ کے ید بیضا کی طرف اشارہ ہے جب وہ اپنا ہاتھ جیب سے باہر نکالتے تو وہ بہت روشن ہوتا ۔ آستیں : قمیص کا وہ حصہ جس میں بازو ہوتا ہے ۔
مطلب: کسی مرحلے پر خدائے لم یزل سے مکالمے کا جنون پیدا ہوا تو حضرت موسیٰ کی شکل میں کوہ طور پر جا پہنچا اور کبھی آستین میں نور خداوندی کو چھپا لیا ۔

 
کبھی صلیب پہ اپنوں نے مجھ کو لٹکایا
کیا فلک کو سفر چھوڑ کر ز میں میں نے

معانی: صلیب: پھانسی کا تختہ، حضرت عیسیٰ کی طرف اشارہ ہے ۔ فلک کو سفر کرنا:مراد حضرت عیسیٰ جو آسمان پر زندہ اٹھا لیے گئے تھے ۔
مطلب: کبھی یو ں بھی ہوا کہ اپنے ہی عزیز و اقارب نے مجھے صلیب پر چڑھادیا ۔ یہاں اشارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب اشارہ ہے جنھیں اللہ تعالیٰ نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا ۔ اس کے بعد وہ مرحلہ بھی آیا جب ایک بار پھر زمین سے پرواز کر کے آسمان کی جانب رخ کیا ۔

 
کبھی میں غارِ حرا میں چھپا رہا برسوں
دیا جہاں کو کبھی جامِ آخریں میں نے

معانی: میں : یعنی حضور اکرم ۔ غارِ حرا: وہ غار جہاں حضور اکرم بہت عرصہ عبادت میں مصروف رہے ۔ جامِ آخریں : مراد دین اسلام، ایک مکمل دین ۔
مطلب: اس شعر میں پیغمبر آخر الزماں کے غار میں پوشیدہ ہواس امر کی نشاندہی بھی ہے کہ حضور کے ساتھ ہی نبوت ختم ہو گئی یعنی یہ کہ وہ آخری نبی تھے ۔

 
سُنایا ہند میں آ کر سرودِ ربانی
پسند کی کبھی یوناں کی سرزمیں میں نے

معانی: سرودِ ربانی: خدائی ترانہ ۔
مطلب: انسان ان اشعار میں یوں گویا ہوتا ہے کہ سرور کائنات کے بعد ہندوستان میں خالق حقیقی کے پیغام کی ترسیل کے لیے کرشن اور مہاتمابدھ جیسے اوتارون کا روپ دھار لیا ۔ اور کبھی یونان کی سرزمین پر سقراط جیسے جرات مند اور سچ بولنے والے فلسفی کی شکل اختیار کر لی ۔

 
دیارِ ہند نے جس دم مری صدا نہ سنی
بسایا خطہَ جاپان و ملکِ چیں میں نے

معانی: دیار: ملک ۔ مری صدا: یعنی مہاتما بدھ کا پیغام ۔ خطہ: علاقہ، ملک ۔
مطلب: ہندوستان میں جب مہاتما بدھ کی حیثیت سے وہاں کے باشندوں نے میری صدا پر لبیک نہ کہا تو پھر میں نے جاپان اور چین جا کر وہاں کے لوگوں کو اپنی تعلیم سے آراستہ کیا ۔

 
بنایا ذروں کو ترکیب سے کبھی عالم
خلافِ معنیِ تعلیم اہلِ دیں میں نے

معانی: ذروں کی ترکیب: حضرت عیسی سے چار صدی قبل کی فلسفی دیم قراطیس نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ کائنات مادے کے ذروں سے مل کر بنی ہے اور خدا نہیں ہے ۔ عالم: کائنات ۔ خلافِ معنیِ تعلیمِ اہل دیں : مذہبی راہنماؤں نے مذہب کا جو تصور دیا اس کے برعکس ۔ میں نے: دیم قراطیس ۔
مطلب: کبھی میں نے ایک سائنسدان کی حیثیت سے اس امر کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کائنات کا وجود مادہ کے ذریعے عمل میں آیا اور روح کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ نظریہ ان لوگوں کے نظریات کی نفی کرتا ہے جو مذہب اور دین پر عقیدہ رکھتے تھے ۔

 
لہو سے لال کیا سیکڑوں زمینوں کو
جہاں میں چھیڑ کے پیکارِ عقل و دیں میں نے

معانی: لہو سے لال کرنا: جنگ یا فساد سے انسانی خون زمین پر بہانا ۔ پیکارِ عقل و دیں : عقل اور مذہب کی لڑائی جو وسطی زمانوں میں عیسائیوں اور فلسفیوں کے درمیان رہی ۔ کلیسا کے مطابق رومن کیتھولک یعنی عیسائی حق پر ہیں اور یونانی فلسفہ عقل کو درست کہتا تھا ۔
مطلب: اس کے بعد صورت حال یہ پیدا ہوئی کہ تعقل پرست اور مذاہب پر یقین رکھنے والے لوگوں میں جنگ و جدل کا بازار ایسا گرم ہوا جس میں لا تعداد لوگوں کے خون سے زمین سرخ ہو گئی ۔

 
سمجھ میں آئی حقیقت نہ جب ستاروں کی
اسی خیال میں راتیں گزار دیں میں نے

معانی: راتیں گزار دیں : یعنی سونے کی بجائے مدتوں رات رات پھر جاننے کی کوشش میں جاگتا رہا ۔ میں : ہئیت دان گلیلیو ۔
مطلب: پھر یوں بھی ہوا کہ میں نے ستارہ شناسی اور اس کی حقیقت کے ادراک کے لیے نہ جانے کتنی راتوں تک بیدار رہ کر ریا ضت کی ۔

 
ڈرا سکیں نہ کلیسا کی مجھ کو تلواریں
سکھایا مسَلہ گردشِ زمیں میں نے

معانی: مسئلہ گردشِ ز میں : یہ سائنسی مسئلہ کہ ز میں ساکن نہیں بلکہ حرکت میں رہتی ہے ۔ میں : مراد برنیکس نے یہ نظریہ پیش کیا ۔
مطلب: برنیکس نے جب زمین کی گردش کا انکشاف کیا تو مسیحی پادریوں نے اس کا گھیراوَ کر لیا ۔ اس لیے اکثر مذاہب کی طرح عیسائی بھی اس عقیدے کے حامل تھے کہ زمین ساکن ہے لیکن برنیکس نے اپنی تحقیقات سے یہ ثابت کر دکھایا کہ زمین ساکن نہیں بلکہ متحرک ہے ۔ پھر جب اس نظریے کی مخالفت میں تلواریں نکل آئیں پھر بھی برنیکس نے مزید تحقیقات جاری رکھیں اور وہ اس نوع کی مخالفت کے روبرو ڈٹ گیا ۔

 
کشش کا راز ہویدا کیا زمانے پر
لگا کے آئنہ عقلِ دوربیں میں نے

معانی: کشش: نیوٹن کا پیش کردہ نظریہ کہ زمین اشیا کو اپنی طرف کھینچتی ہے ۔ ہویدا کرنا: ظاہر کرنا ۔ عقل دوربین: دور تک دیکھنے والی عقل ۔
مطلب: انسان کہتا ہے کہ اس کے بعد میں نے بحیثیت سائنس دان اپنی دانش و جستجو سے یہ راز آشکارا کیا کہ اشیا جو فضا میں موجود ہیں وہ اوپر کی طرف جانے کی بجائے زمین کی طرف ہی کیوں راغب ہوتی ہیں

 
کیا اسیر شعاعوں کو، برقِ مضطر کو
بنا دی غیرتِ جنت یہ سرزمیں میں نے

معانی: اسیر: قید، گرفتار ۔ برقِ مضطر: بے چین بجلی، مراد ایکس ریز ۔ میں : مراد ولیم کولر اور مائیکل فراڈے ۔ غیرت جنت: جو جنت کے لیے باعث رشک ہو ۔ یہ سرز میں : یہ دنیا ۔
مطلب: یہی نہیں بلکہ دنیا کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے میں نے شعاعوں اور برق سے سبق حاصل کر کے بجلی پیدا کی جو ہر طرف روشنی کا ذریعہ بنی ۔

 
مگر خبر نہ ملی آہ! رازِ ہستی کی
کیا خرد سے جہاں کو تہِ نگیں میں نے

معانی: رازِ ہستی: زندگی، کائنات کا بھید، حقیقت ۔ خرد: عقل ۔ تہِ نگیں کرنا: اپنا ماتحت بنانا ۔
مطلب: اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے فہم و ادراک سے میں نے ساری دنیا کو تسخیر تو کر لیا لیکن یہ راز نہ پا سکا کہ ہستی کیا شے ہے

 
ہوئی جو چشمِ مظاہر پرست وا آخر
تو پایا خانہَ دل میں اُسے مکیں میں نے

مطلب: چشمِ مظاہر پرست: کائنات کی ظاہر کی چیزیں دیکھنے والی آنکھ ۔ واہونا: کھلنا ۔ خانہَ دل: یعنی دل میں ۔ مکیں : رہنے والا ۔ اسے: یعنی خدا کو ۔
مطلب: لیکن میری ظاہر پرست آنکھ جب حقیقت کو پانے کے قابل ہو سکی تو پتہ چلا کہ حسن ازل اور حقیقت زندگی تو خود میرے دل کے اندر مقام کیے ہوئے ہے ۔