کوشش ناتمام
فرقتِ آفتاب میں کھاتی ہے پیچ و تاب صبح چشمِ شفق ہے خوں فشاں اخترِ شام کے لیے
معانی: فرقتِ آفتاب: سورج کی جدائی ۔ پیچ و تاب کھانا: بے چین ہونا ۔ چشمِ شفق: آسمان کی سرخی کی آنکھ، مراد خود شفق ۔ خوں فشاں : خون بکھیرنے والی ۔ اختر شام: شام کا ستارہ ۔
مطلب: اس نظم میں اقبال کہتے ہیں کہ سحر، آفتاب کی جدائی میں بے چین و مضطرب رہتی ہے اور چشم شفق، ستارہَ شام کے فراق میں خون کے آنسو بہاتی ہے ۔
رہتی ہے قیسِ روز کو لیلیِ شام کی ہوس اخترِ صبح، مضطرب تابِ دوام کے لیے
معانی: قیسِ روز: دن کا مجنوں ۔ لیلیِ شام: شام کی لیلیٰ ۔ تابِ دوام: ہمیشہ کی چمک ۔
مطلب: اگر دن کے وقت کو مجنوں اور شام کو لیلیٰ تصور کر لیا جائے تو یہ مجنوں اپنی لیلیٰ کو پانے کا خواہاں رہتا ۔ جبکہ ستارہَ صبح جو تھوڑی دیر کے لیے چمکتا ہے ہمیشہ زندہ رہنے اور چمکنے کے لیے بے چین رہتا ہے ۔
کہتا تھا قطبِ آسماں قافلہَ نجوم سے ہم رہو! میں ترس گیا لطفِ خرام کے لیے
معانی: قطبِ آسمان: آسمان کا قطب نامی ستارہ جو اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرتا ۔ ہمرہو: ساتھی ۔ لطفِ خرام: ٹہلنے یعنی چلنے کا مزہ ۔
مطلب: قطب ستارہ آسمان پر ایک ہی مقام پر چمکتا رہتا ہے ۔ زبان حال سے دوسرے ستاروں سے کہتا ہے کہ میں تو کھڑے کھڑے تھک گیا ہوں اور چلنے کا لطف حاصل کرنے کے لیے بری طرح سے ترس رہا ہوں ۔
سوتوں کو ندیوں کا شوق بحر کا ندیوں کو عشق موجہَ بحر کو تپش ماہِ تمام کے لیے
معانی: سوتوں : جمع سوت، پانی کے چشمے ۔ موجہَ بحر: سمندر کی لہریں ۔ تپش: تڑپ ۔ ماہِ تمام: پورا چاند جس سے سمندر میں اونچی لہریں اٹھتی ہیں ۔
مطلب: چشمے ندیوں تک پہنچنے اور ندیاں سمندر میں شامل ہونے کے عشق میں مبتلا رہتی ہیں جب کہ سمندر کی موجیں چودھویں رات کے چاند کی منتظر رہتی ہیں ۔
حسنِ ازل کہ پردہَ لالہ و گل میں ہے نہاں کہتے ہیں بے قرار ہے، جلوہَ عام کے لیے
معانی: حسنِ ازل: مراد قدرت کی خوبصورتی، جمال ۔ لالہ و گل: مراد پھول، پودے وغیرہ ۔ جلوہَ عام: مراد کھلا دیدار ۔
مطلب: حسن ازل جو لالہ و گل اور دوسرے مظاہر فطرت میں پوشیدہ ہیں سنا ہے کہ اپنا جلوہ دکھانے کے لیے مضطرب ہیں ۔
رازِ حیات پوچھ لے خضرِ خجستہ گام سے زندہ ہر ایک چیز ہے کوششِ ناتمام سے
معانی: رازِ حیات: زندگی کی حقیقت ۔ خضر: حضرت خضر، ایک پیغمبر ۔ خجستہ گام: مبارک قدموں والا ۔
مطلب: اس صورت میں اگر کوئی راز ہائے زندگی سے آشنا ہونا چاہے تو حضرت خضر سے رجوع کرے ۔ وہ یہی جواب دیں گے کہ زندگی کا راز تلاش و جستجو اور حرکت و عشق میں مضمر ہے ۔