Please wait..

حکومت

 
ہے مریدوں کو تو حق بات گوارا لیکن
شیخ و ملا کو بری لگتی ہے درویش کی بات

معانی: گوارا: پسند ۔ حق: سچ ۔ شیخ و ملا: رسمی مذہبی علما اور رہنما ۔ درویش: فقیر، ولی، صوفی ۔
مطلب: اگر کوئی پیر (سچا اور صادق پیر) اپنے مریدوں کو سچی اور خدا لگتی بات کہتا ہے تو وہ اسے مان لیتے ہیں لیکن یہ پیشہ ور اور دین فروش ملا اس کی بات پر کان نہیں دھرتے ۔ وہ اسے محض درویش کی بات سمجھ کر پسند نہیں کرتے ۔

 
قوم کے ہاتھ سے جاتا ہے متاعِ کردار
بحث میں آتا ہے جب فلسفہَ ذات و صفات

معانی: ہاتھ سے جانا: کھو دینا، ضائع کر دینا ۔ متاع کردار: عمل کی دولت ۔ بحث میں آنا: کسی بات میں موشگافیاں کرنا، جھگڑنا ۔ ذات و صفات: ذات سے مراد اللہ کی ذات اور صفات سے مراد بھی اللہ کی صفات ۔
مطلب: ایسی فکر یا ایسا فلسفہ جو اس بات کی منہ شگافیوں اور جھگڑوں پر پڑا رہے کہ ذات کیا ہے اور اس کی صفات کیا ہے اور ان میں کیا تعلق ہے ۔

 
گرچہ اس دیرِ کہن کا ہے یہ دستورِ قدیم
کہ نہیں میکدہ و ساقی و مینا کو ثبات

معانی:دستور: طریقہ ۔ مینا: شراب کی صراحی ۔ ثبات: ثابت رہنا ۔
مطلب: جب کوئی قوم خصوصاً ملت اسلامیہ اس جھگڑے میں پڑی رہے اور اس بات میں موشگافیاں کرتی رہے کہ ذات باری تعالیٰ کیا ہےاس کی صفات کیا ہیں ۔ ان کا آپس میں تعلق کیا ہےتو وہ قوم عمل سے بے گانہ ہو جاتی ہے اور لفظی بخثوں میں اپنا وقت ضائع کر دیتی ہے ۔ مسلمانوں میں ا س قسم کی بحثیں عام ہیں ۔ عمل کی طرف توجہ نہیں اور مختلف قسم کے افکار اور عقائد پر لفظی بحثیں اور جھگڑے ہو رہے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں قوم بے عمل ہی نہیں ہوتی بلکہ آپس میں بٹ بھی جاتی ہے اور وہ کئی اعتبارات سے دشمنی کی حد تک تقسیم ہو گئی ہے ۔

 
قسمِت بادہ مگر حق ہے اسی ملّت کا
انگبیں جس کے جوانوں کو ہے تلخابِ حیات

معانی: بادہ: شراب ۔ ملت: قوم ۔ انگبیں : شہد ۔ تلخابِ حیات: زندگی کا زہر، زندگی کی سختیاں ۔
مطلب: اگرچہ مے خانہ جہان کو ثبات نہیں لیکن اے مے خانہ سے شراب لینے اور شراب پینے والے شراب پینے کا حق صرف اسی قوم کو ہے جس کے جوان زندگی کے زہر اور سختیوں کو شہد اور آسانیاں سمجھ لیں ۔ سخت سے سخت وقت اور مشکل سے مشکل حالات کا مقابلہ خندہ پیشانی سے کر سکیں ۔ ایسی جوانوں والی قوم کو زندہ رہنے اور حکومت کرنے کا حق ملتا ہے لیکن جو سختیوں سے گھبراتی ہے وہ قوم غلام بنی رہتی ہے ۔